کوئٹہ(مانیٹرنگ ڈیسک) انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری اور ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں چرچ پر 4دہشت گردوں نے حملہ کیا اسوقت چرچ میں 400سے زائد افراد موجود تھے۔ یہ بات انہوں نے اتوار کو چرچ پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد جائے وقوعہ کے معائنے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری نے بتایا کہ زرغون روڈ پر واقع چرچ پر 4دہشت گردوں نے حملہ کیا
جس میں سے ایک حملہ آور نے خود کو مرکزی دروازے پر اڑادیا جبکہ دوسرا حملہ آور پولیس اور سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے مارا گیا جبکہ دہشت گردوں کے دیگر 2ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔انہوں نے بتایا کہ چرچ کی عمارت کو کلیئر کردیا گیا ہے جبکہ چرچ کے اطراف کے علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں آئی جی پولیس نے بتایا کہ جس وقت چرچ پر حملہ ہوا اسوقت چرچ میں 400سے زائد افراد موجود تھے اگر دہشت گرد عمارت میں دخل ہوجاتے تو بہت زیادہہ جانی نقصان ہوتا۔ ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے چرچ پر حملے میں 2دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ انکے دو ساتھی فرار ہوگئے مفرور دہشت گردوں کی تلاش کیلئے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے جس میں پولیس ،اے ٹی ایف اور فرنٹیر کور بلوچستان کے اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔aنہوں نے بتایا کہ چرچ میں موجود خواتین ،بچوں اوردیگر لوگوں کو ریسکیو کرلیا گیا ہے دریں اثناء صوبائی وزیرداخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ چرچ پر حملہ کرنے والے خود کش حملہ آوروں میں سے ایک نے خود کو مرکزی دروازے پر خودکو اڑادیا جبکہ دوسرادہشت گرد چرچ کے احاطے میں سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے مارا گیا۔ یہ بات انہوں نے اتوار کو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ صوبائی وزیرداخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ چرچ پر حملہ کرنے والے 2خود کش حملہ آوروں میں
سے ایک نے خود کو دھماکے سے اڑادیا جبکہ دوسرا حملہ آور پولیس اور ایف سی کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ماراگیا انہوں نے بتایا کہ ایک دہشتگرد مرکزی دروازے پر اور دوسرا دہشتگرد چرچ کے احاطے میں مارا گیا۔انہوں نے کہا کہ واقعہ کے بعد پولیس ،ایف سی اوردیگرقانون نافذ کرنے والے اداروں نے چرچ کو گھیرے میں لے لیا اورعلاقے کو کلیئر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جبکہ زخمیوں کو امدادی کارکنوں نے اسپتال منتقل کردیا ہے ۔