لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ بھارت سے مشرقی پاکستان کا انتقام لیا جاتا توسانحہ پشاور پیش نہ آتا ،کشمیری پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم سب کشمیری ہیں اور کشمیر کو پاکستان کا حصہ سمجھتے ہیں ،مشرقی پاکستان کے انتقام کیلئے کشمیر میں راستہ بن رہا ہے ، اللہ نے قصاص اور انتقام کا حکم دیا ہے۔ ہم اللہ کے اس حکم پر عمل کریں گے تو آئندہ خطرات سے بچ جائیں گے۔
شملہ معاہدہ سے کشمیر کی تحریک آزادی کو بہت نقصان پہنچا ہے، بھارت افغانستان میں تربیتی مرکز بنا کر بلوچستان و دیگر علاقوں میں دہشت گردی کی آگ بھڑکا رہا ہے، کلبھوشن جیسے دہشت گردوں کی گرفتاری اس کا واضح ثبوت ہے ، مشرقی پاکستان میں اسلام پسندوں کو پھانسیاں مودی کی شہ پر دی جارہی ہیں، مظلوم کشمیریوں کی مددوحمایت سے کسی طور پیچھے نہیں رہیں گے۔ وہ ہفتہ کوورلڈ کالمسٹ کلب کے زیر اہتمام نظریہ پاکستان ٹرسٹ میں’’سانحہ مشرقی پاکستان اورسانحہ پشاور کاسبق‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ ورلڈ کالمسٹ کلب کے چیئرمین محمددلاور چوہدری کی زیر صدارت سیمینار سے جسٹس (ر) میاں محبوب احمد، ملی مسلم لیگ کے صدر سیف اللہ خالد،ڈاکٹر شاہد رشید، سمیع اللہ ملک، محمدناصر اقبال خاں، اختر اقبال ڈار،ابوالہاشم ربانی،چوہدری عظمت علی،آصف عنایٹ بٹ،کاشف سلیمان،میاں اشرف عاصمی ایڈوکیٹ،اسلم زار ایڈوکیٹ نے خطاب کیا جبکہ اس موقع پر محمد یحییٰ مجاہد،سردار مراد علی خان،تابش قیوم،ملک غضنفر اعوان،ناصر چوہان ایڈوکیٹ ،ممتاز حیدر اعوان و دیگر بھی موجود تھے۔جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ پاکستان اللہ کی نعمت ہے۔یہ ملک عالم اسلام کی امیدوں کا مرکز ہے۔ ہم نے جو غلطیاں کیں ان کا ازالہ کرنا ہے۔ انڈیا سے نفرت اور انتقام کا رشتہ ہے۔
اگرہم قصاص نہیں لیں گے تو خطرات سے نہیں بچ سکیں گے۔ آج کشمیری مائیں اپنے بچوں کو کشمیر کی آزادی کیلئے قربان کر رہی ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو قصاص اور انتقام کے عقیدے رکھتے ہیں اور اس پر عمل کر کے دکھا رہے ہیں۔ انڈیا نے اس وقت پاکستان میں جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ خودکش حملوں اور بم دھماکوں میں بھارت ملوث ہے۔ جو کام وہ مشرقی بارڈر پر نہیں کر سکا وہ مغربی بارڈ رپر کر رہا ہے۔انڈیا نے افغانستان میں ٹریننگ سنٹر بنا رکھے ہیں۔ یہ سازشوں کا سلسلہ اسی سبب ہے کہ ہم نے انتقام نہیں لیا اور ساری مصیبتیں بھگت رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سانحہ مشرقی پاکستان کے بعد پارلیمنٹ میں کہہ دینا چاہیے تھا کہ اس ملک میں وہ حکومت بنے گی جو سانحہ مشرقی پاکستان کا انتقام لے گی لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔ افسوسناک بات ہے کہ ہماری فوج انڈیا کی جیلوں میں تھی اور یہاں سے جو وفد گیا اس نے شملہ معاہدہ کر لیا۔ مسئلہ کشمیر کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ شملہ معاہدہ ہے۔اس معاہدہ نے بہت نقصان پہنچایا ہے۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ کشمیر میں انڈیا نے فوج داخل کی تھی۔ قائد اعظم نے آرمی چیف کو حکم دیا تو اس نے ماننے سے انکار کر دیا۔ جونا گڑھ میں انہوں نے فوج داخل کی۔
آپ جونا گڑھ کیلئے کھڑے ہو جاتے تو سانحہ مشرقی پاکستان نہ ہوتا۔ آپ پہلے دن کشمیر سے انڈیا کی فوج بھگا دیتے ۔ آپ سمجھتے رہے کہ انصاف پسند دنیا برداشت نہیں کرے گی کہ انڈیا نے اس طرح ڈاکہ ماراہے۔ چودہ اگست قیام پاکستان کا اعلان ہوا لیکن کشمیریوں نے اس سے قبل انیس جولائی کو پاکستان سے الحاق کی قرارداد منظور کر لی تھی۔ اگر انڈیاکے کشمیر میں فوج داخل کرنے پر آپ بھی داخل ہوتے تو معاملہ ہی مختلف ہو جاتااور سانحہ مشرقی پاکستان پیش نہ آتا۔ انڈیا نے افغانستان میں ٹریننگ سنٹر بنا کر وہاں سے خود کش حملہ آور داخل کئے۔
یہی وہ علاقے تھے جہاں سے جوان اٹھے اورکشمیر پہنچ کر قربانیاں دیں ‘آج بھی ان کی قبریں موجود ہیں۔ مجاہدین نے کشمیر میں قربانیاں پیش کیں تو اللہ تعالیٰ نے آزاد کشمیر عطاکر دیا۔ اس کے بعد نہروبھاگا ہوا اقوام متحدہ گیا اور کہا گیا کہ اگر مجاہدین چار دن یہاں موجود رہے تو سری نگر انڈیا کے پاس نہیں رہے گاجس پر قرارداد منظور کر لی گئی ۔اس کے بعد کشمیر کا مسئلہ الجھتا چلا گیا۔انہوں نے کہاکہ میں کشمیر کی آزادی کا کیس لڑ رہا ہوں۔مودی نے ڈھاکہ میں کھڑے ہو کر کہا کہ مشرقی پاکستان کا خون کرنے میں وہ بھی شامل تھا اس پر مودی کو میڈل دیے گئے۔
جب مجرم اعتراف کر رہا ہے تو پھرقرآن کہتا ہے کہ جب قتل ثابت ہو جائے تو قصاس واجب ہو جاتا ہے۔ہم نے مشرقی پاکستان کا انتقام لینا ہے اور کشمیر سے راستہ بن رہا ہے۔ یہ تحریک جاری ہے اور اس نے بہت آگے جانا ہے۔آج بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت کرنے والوں کو پھانسیاں دی جارہی ہیں۔ اس کے پیچھے بھی انڈیا ہے۔کشمیر کی آزادی کے بغیر معاشی مسائل اور بجلی کا بحران حل نہیں ہو گا۔ انڈیا کشمیر میں ڈیم بنا رہا ہے‘ ان دریاؤں پر سے بھارتی قبضہ چھڑانا ہو گا۔ لاہور کے نیچے کا پانی مسلسل زہریلا ہو رہا ہے۔کشمیر ی پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
ہمیں ان کے ساتھ کھڑے ہو جانا چاہیے۔چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد نے کہا کہ نوجوانوں میں جذبہ موجود ہے۔اگر اکثریت حاصل ہو گی تو مطلوبہ نتائج مل سکتے ہیں۔ملکی سلامتی و ترقی کے لئے ضروری اقدامات کرنے ہوں گے۔اگر سب متحد نہیں ہوں گے تو کامیابی کا حصول ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندو ذہنیت نے دیہاتوں میں کام کیا علیحدگی کی تحریک چلائی اب بلوچستان میں بھی یہ سلسلہ جاری ہے لیکن انہیں کامیابی نہیں ہو گی۔لوگوں کو پاکستانیت سے روشناس کروانے کی ضرورت ہے۔ورلڈ کالمسٹ کلب کے چیئرمین محمد دلاور چودھری نے کہا کہ حافظ محمد سعید بھارت تک پہنچ چکے ہیں وہ نہ صرف مسلمانوں کے دل میں بلکہ ہندو بنئے کے ذہن میں اٹکے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو قوم حادثات سے سبق نہیں سیکھتی وہ ہمیشہ سانحات سے دوچار ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دو بڑے کام کئے ایک ایٹم بم بنایا اور دوسرے حافظ سعید جیسے محب وطن لوگ یہاں موجود ہیں۔ہم سبق سیکھ لیتے ہیں لیکن منصوبہ بندی نہیں کرتے۔قومی ضروریات کو مدنظر رکھ کر پالیسی بنی چاہئے۔افسوس کی بات ہے کہ ابھی تک ہماری کوئی قومی پالیسی نہیں بن سکی کہ ہماری ضروریات کیا ہیں۔نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے کہا کہ حافظ محمد سعید محترم مجید نظامی مرحوم کے پسندیدہ مہمان ہوتے تھے وہ انکی کاوشوں کے نہ صرف معترف تھے بلکہ عملا ہاتھ بٹاتے تھے۔
خدمت خلق،کشمیر میں کام کا اعتراف کیا۔حافظ محمد سعید غازی پاکستان ہیں۔ان کی قیادت میں بھارت میں رہنے والے اکتالیس کروڑ مسلمان،بنگلہ دیش،اور پاکستان کے مسلمان ایک طاقت بنیں گے ۔سابق سیکرٹری سپریم کورٹ باراسلم زار ایڈوکیٹ نے کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے لیکن اس کی حفاظت اللہ تعالیٰ کر رہا ہے۔ہمیں آپس میں لڑائی جھگڑے بند کرنے ہوں گے۔جو پاکستان کے ساتھ دھوکا کرے گا وہ قدرت کے انتقام سے نہیں بچ سکتا۔معروف کالم نگار و تجزیہ نگار سمیع اللہ ملک نے کہا کہ پاکستان ایک ایسی معجزاتی ریاست ہے جو اللہ نے ہمیں خاص طور پر انعام دیا۔پاکستان کی تکمیل تب ہوگی جب کشمیر آزاد ہو گا۔
ہندوستان سے ہمارا رشتہ نفرت اور انتقام کا ہے۔مودی نے بنگلہ دیش کی زمین پر کہا کہ پاکستان کو توڑنے میں میرا ہاتھ ہے۔پھر اسی کا لاہو رمیں استقبال اور جاتی عمرہ میں دعوتیں ہوتی ہیں۔یہ نہیں سوچا جاتا کہ آسیہ اندرابی،سید علی گیلانی کے دلوں پر کیا گزری ہو گی جب ان کے بیٹوں کا قاتل پاکستان کی زمین پر ہوتا ہے۔آسیہ اندرابی کے شوہر چوبیس سال سے قید ہیں،کشمیریوں کی کھل کر مد د وحمایت کرنی چاہئے۔ملی مسلم لیگ کے صدر سیف اللہ خالد نے کہا کہ سانحہ سقوط ڈھاکہ اور سانحہ پشاور ہمارے لئے درد رکھتے ہیں۔ہمیں دشمن کی پہچان کرنی چاہئے۔یہ شعور پیدا ہو جائے کہ دوست ،دشمن کون ہے تو کوئی قوت ہمیں شکست سے دوچار نہیں کر سکتی۔
انہوں نے کہا کہ آج یہ طے کرنا ہے کہ سانحات کی بنیاد پر اپنی نسلوں کے اندر بھارت کی دشمنی کو راسخ کرنا ہے اور نظریہ پاکستان کی بنیاد پر ہم نے قوم کو متحد و بیدار کرنا ہے۔ورلڈ کالمسٹ کلب کے سیکرٹری جنرل محمدناصر اقبال خان نے کہا کہ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے،سقوط ڈھاکہ اور سانحہ پشاور مین بھارت ملوث ہے۔حکمرانوں کو وطن عزیز کے دشمنوں سے دوستیاں ترک کرنی چاہئے۔اختر اقبال ڈار،ابوالہاشم ربانی،چوہدری عظمت علی،آصف عنایٹ بٹ،کاشف سلیمان،میاں اشرف عاصمی ایڈوکیٹ،اسلم زار ایڈوکیٹ نے کہا کہ نظریہ پاکستان کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے اس دن سوچنا چاہئے تھا کہ اندرونی سازشیں زیادہ ہوتی ہیں۔اندر کے لوگ تقسیم ہوتے ہیں تو دشمن کامیاب ہوتے ہیں۔انہون نے کہا کہ صوبوں میں احساس محرومی ختم کرنے کی ضرورت ہے۔دشمنوں کی سازشوں کا مقابلہ متحد ہو کر کیا جا سکتاہے تبھی پاکستان مضبوط اور خوشحال ہو گا۔