اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف کا اہم ترین اجلاس منعقد ہوا جس میں سانحہ آرمی پبلک سکول کے ننھے شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا اور سنیئررہنما سلونی بخاری کے انتقال پر گہرے رنج کا اظہار کیا گیا۔اجلاس میں سلونی بخاری کی پارٹی کیلئے خدمات کو خراج تحسین اور ان کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی گئی۔اجلاس میں شرکاء نے حدیبیہ پیپر مل کیس میں
نیب کے کردار پر کڑی تنقیدکی اور کہا کہ سابق چیئرمین کی جانب سے مقرر کردہ پراسکیوٹرز کی شریف خاندان سے ملی بھگت تھی۔شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں آئندہ لائحہ عمل کی تیاری کیلئے اعلی سطحی کمیٹی قائم کی گئی جبکہ اسد عمر، شفقت محمود، فواد چوہدری اور ڈاکٹر بابر اعوان پانچ رکنی کمیٹی کا حصہ ہیں۔کمیٹی آئندہ ہفتہ حدیبیہ پیپر مل کیس پر چیئرمین کو آئندہ کا لائحہ عمل تجویز کریگی۔اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اورچیئرمین تحریک انصاف کی صداقت اور امانت پر مہر تصدیق ثبت کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا۔ایک سال تک عمران خان کی کردار کشی کرنے والے عناصر خصوصاً جیو، جنگ گروپ اور موٹو گینگ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ بھی کیا گیا۔اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ جہانگیر ترین کا کرپٹ، گارڈ فادر اور سیسلین مافیا سے کوئی موازنہ نہیں۔نااہل اور بددیانت شخص کو پارٹی کا صدر بنانے کیلئے آئین میں ترمیم کی گئی۔وزیرخزانہ اشتہارئی قرار دیے جانے کے بعد بھی خود کو منصب سے الگ کرنے کو تیار نہیں۔جبکہ جہانگیر ترین نے محض اخلاقی بنیادوں پر استعفی دینے کا قابل تحسین فیصلہ کیا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جہانگیر ترین کو مالی بے ضابطگیوں سمیت ہر الزام سے پاک قرار دیا ہے۔
جہانگیر ترین کی جانب سے بدنیتی پر مبنی مقدمے کی پوری دلجمی سے پیروی قابل تحسین ہے۔اعلی اخلاقی اوصاف کا مظاہرہ کرتے ہوئے جہانگیر ترین کے مستعفی ہونے کے فیصلے کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔جہانگیر ترین کی جانب سے نظر ثانی کی درخواست کے فیصلے کی بھی مکمل حمایت کرتے ہیں۔نظر ثانی کی درخواست پر سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے تک سیکرٹری جنرل کا عہدہ خالی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ۔جہانگیر ترین تحریک انصاف کا اثاثہ ہیں، قیادت ان کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کرتی ہے۔اجلاس میں دیگر جماعتوں کے مالیاتی ذرائع کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کی ہدایت کا بھی خیر مقدم کیا گیا۔