کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستانی روپے کی قدرمیں کمی سے ملک پربیرونی قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ستمبر تک قرضہ 85 ارب ڈالرپہنچ گیا اورایک سال میں اضافے کی یہ شرح 12.3 فیصدزیادہ ہے۔پچھلے سال ستمبرمیں پاکستان کامجموعی قرضہ 75ارب 80کروڑ ڈالر تھا جوایک سال میں9 ارب 30 کروڑ ڈالربڑھ گیا ہے۔
ان اعدادوشمارمیں پچھلے ماہ جاری کیے گئے ساورن بانڈ سے لیا گیا ڈھائی ارب ڈالر شامل نہیں ہے جب کہ ڈالرکے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی قدر میں 4.8فیصدکمی آئی اوراب ڈالر110.54 روپے کاہوگیا ہے۔اسٹیٹ بینک نے بیرونی قرضوں کے ستمبرتک کے اعدادوشمارجاری کیے ہیں اس وقت ڈالرکے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قیمت 105.40روپے تھی،روپے کی قدر میں حالیہ کمی کی وجہ سے بیرونی قرضے 436ارب روپے بڑھ گئے ہیں۔آزاد معاشی ماہرین روپے کی قدرکی حوالے سے کافی عرصے سے متنبہ کررہے تھے اوران کاخیال تھا کہ روپے کی قدرجس روزاصل شکل میں آئی اس وقت ملک کے بیرونی قرضوں میں بے پناہ اضافہ ہوجائیگا۔سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقارمسعود نے روپے کی قدرمیں کمی کی وجہ سے بیرونی قرضوں میں اضافہ کے مضمرات کوسامنے رکھتے ہوئے حکومت سے کہا تھا کہ مالیاتی خسارہ کے اہداف پرنظرثانی کی جائے جب کہ ماہرین کے مطابق آنے والے دنوں میں روپے کی قدر میں مزید کمی کاامکان ہے۔دوسری جانب پاکستان کے دورے پرآئے ہوئے آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ہیرالڈفنگر نے کہا کہ آنے والے مہینوں میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر دبا کا شکار رہیں گے جب کہ اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی تاستمبر مالی سال کی پہلی سہہ ماہی میں 2 ارب 10کروڑ ڈالربیرونی قرضوں کی ادائیگی پرخرچ کئے گئے ہیں۔