ملکہ ہانس(مانیٹرنگ ڈیسک) کمسن طالبات کودرندگی کا نشانہ بنانے والے مرکزی کردارسکول پرنسپل سمیت دونوں ملزمان گرفتار،رجسٹریشن کے بغیر عرصہ 10سال سے سکول کیسے چلتارہا اور ایسے سکولوں میں کیا کچھ ہوتا ہے ملزمان کے حیران کن سنسنی خیزانکشافات ،جو بھاری آمدن کے ساتھ شاہی عیاشی کرنا چاہے سکول کھول لے فروغ تعلیم کے نام پر کھلے بزنس پوائنٹس کا بھانڈہ پھوٹ گیا،پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان محسن اور
ثقلین کونورپُور بنائی گئی مثالی ذکریاپبلک اکیڈمی میں 85ڈی گاؤں کی رہائشی 08سالہ پہلی اور تیسری جماعت کی طالبات (الف اورم)کو گن پوائنٹ پر حوس کا نشانہ بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ملزمان کا کہنا تھا ہم نے جو نہیں کیا اس کی سزا دی جارہی ہے اگر کرتے تو کچھ نہ ہوتا،ملزمان متذکرہ بالا کے مطابق سکول کھولنے کیلئے کسی نوٹیفکیشن یا لائسنس کی ضرورت نہیں اور نہ ہی تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے بس چند افسران سے تھوڑی واقفیت ہونی چاہیے ،زکریا پبلک اکیڈمی زنا بالجبر کے الزام میں بند ہوئی جو آج کل کے دور میں ناممکن ہے،اگر زناء بالرضاء کا الزام ہوتا تو کبھی سکول بند نہ ہوتا کیونکہ یہ تو ہردوسرے سکول میں ہورہا ہے اگر یقین نہ آئے تو طلباء وطالبات اور اساتذہ کا موبائل ڈیٹا نکلوا لیا جائے، ملکہ ہانس نور پور اور کھوئی سمیت ضلع بھر کے 80فیصد سکول نان رجسٹرڈ ہیں ،اور ہر سکول کے ہر استاد کا کسی ناکسی سے معاشقہ چلتا ہے،دونوں ملزمان نے یک زبان ہوکر یہ بھی انکشاف کرڈالا کہ بے شمار سکول ایسے ہیں جہاں ناچ گانے اور نیم برہنہ ڈانس کے اعلانیہ اور ہر ماہ بعد باقائدگی کے ساتھ پروگرام کروائے جاتے ہیں ،اور ان پروگرامز میں اعلیٰ افسران ومالدارشخصیات کو بھی مدعوکیا جاتا ہے جن کی آؤ بھگت کیلئے خوبصورت بچیوں کو سکول ٹائم کے بعد تک سکولوں میں رکھا جاتا ہے اور ہمیں ایسا نہ کرنے کی سزادی گئی،اس سلسلہ میں جب پولیس سے پوچھا گیا تو انسپکٹر عابد بھلا کا کہنا تھا کہ زیادتی میڈیکل میں بھی ثابت نہیں ہوسکی لہذا سکینڈل کے پیچھے کوئی پیچیدہ معاملہ لگتا ہے،جبکہ ایجوکیشن آفیسر کا موقف تھا کہ انکوائری کر رہے جو ہوگا سامنے آجائے گا۔