لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) غیر سرکاری ادارے الف اعلان نے پاکستان میں تعلیمی صورتحال پر2017ء کی رپورٹ جاری کردی جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں تعلیم کے لیے مختص بجٹ اور تعلیم کی بہتری کے لیے کئے جانے والے اخراجات دونوں کم ہیں جبکہ صوبوں کے تعلیمی معیار میں واضح فرق ہے۔غیر سرکاری ادارے کی پورٹ کے مطابق تعلیمی اسکور میں بالترتیب آزاد کشمیر ،اسلام آباد اور پنجاب کا پہلا ، دوسرا اور تیسرا نمبر ہے ۔
گلگت بلستان چوتھے ،خیبر پختوانخواہ کا پانچواں ، بلوچستان چھٹے اور سندھ ساتویں نمبر پر ہے جبکہ تعلیمی اسکور میں سب سے آخری نمبر فاٹا کا ہے۔ پرائمری اسکول انفراسٹر اکچر اسکور میں ٹاپ ٹین میں خیبر پختواہ کا پہلا، پنجاب کا دوسرا اور اسلام آباد کا تیسرا نمبر ہے جبکہ آزاد کشمیر سب سے پیچھے ہے۔ پرائمری سطح پر بجلی کی فراہمی کے پہلے 10اضلاع میں سے پہلے آٹھ خیبر پختوانخواہ میں ہیں۔ مڈل اسکول انفراسٹراکچر اسکور میں پنجاب پہلے نمبر ،خیبر پختوانخواہ دوسرے اور اسلام آباد تیسرے نمبر پر ہے۔بلوچستان اور آزاد کشمیر مڈل اسکول انفراسٹر اکچر میں سب سے آخری نمبر پر ہے۔ پنجاب کے 36میں33مڈل اسکولوں میں پانی کی 100 فیصد فراہمی یقینی ہے۔ پنجاب کے 28اضلاع اور خیبرپختونخوا ہ کے4اضلاع کے مڈل اسکولوں میں ٹوائلٹ کی سہولت موجود ہے۔پرائمری سے اوپر کے تعلیمی اداروں کے اسکور میں پہلا نمبر اسلام آباد کا ہے جبکہ پنجاب دوسرے اور تیسرے نمبر پر گلگت بلتستان ہے۔ پرائمری سے اوپر کے تعلیمی اداروں کے اسکور میں بلوچستان اور فاٹا کا نمبر سب سے آخر پر ہے۔پاکستان میں ہر4پرائمری اسکولز پر ایک مڈل اسکول ہے، پرائمری کے بعد اسکولوں کی کمی کی وجہ سے پرائمری پاس کرنے والے طالب کو اسکول کی سہولت میسر نہیں ہوتی۔ مڈل، ہائی اور ہائیر سیکنڈری اسکولوں میں انفراسٹر اکچر مسائل کے باعث لڑکیوں کی بڑی تعداد اسکول جانا چھوڑ دیتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق صوبوں کے تعلیمی معیار میں واضح فرق ہے۔ صوبوں کے اندر بھی ضلعی سطح پر معیار تعلیم میں فرق موجود ہے۔ ضلعی سطح پر معیار تعلیم میں فرق صوبائی حکومتوں کی ناکامی ہے۔ پاکستان میں تعلیم کے لیے مختص بجٹ اور تعلیم کی بہتری کے لیے کئے جانے والے اخراجات دونوں کم ہیں۔