اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نیب نے اسحاق ڈار کے ریڈ نوٹس جاری کرنے اور انہیں انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کو ایسی کوئی بیماری نہیں جس کا علاج پاکستان میں نہ ہوسکے۔جمعرات کو قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز میں منعقد ہوا جس میں 8انکوائریوں اور 2انویسٹی گیشنزکی باقاعدہ طور پر منظوری دی گئی۔
ایگزیکٹو بورڈ نے پہلی انکوائری کی منظوری سول ایوی ایشن اتھارٹی کے افسروں/ اہلکاروں کے خلاف نیواسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی تعمیر میں مبینہ طور پر بدعنوانی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور سپیشل بیگج ہینڈلنگ سسٹم پسنجر ٹرمینل بلڈنگ کے ٹھیکہ کے اجراء میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن پر دی۔دوسری انکوائری کی ایگزیکٹو بورڈ نے تمام شواہد کا مکمل جائزہ لینے کے بعد منظوری دی جس میں پنجاب میں مبینہ طور پر 56غیر قانونی پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کے قیام اور ان میں اربوں روپے کی بدعنوانی اور پیپرا رولز کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔تیسری انکوائری کی منظوری پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے افسران / اہلکاروں کی طرف سے پی آئی اے کے سابق CEO کی طرف سے پی آئی اے کا طیارہ A-310 غیر قانونی طور پر جرمنی لے جانے اور بعد ازاں کوڑیوں کے دام فروخت کرنے کے علاوہ حکومت پاکستان کو 500ملین روپے سے زائدکا نقصان پہنچایاگیا۔چوتھی انکوائری کی منظوری حبیب بینک لمیٹڈ نیویارک برانچ امریکہ اور حبیب بینک ہیڈ کوارٹرز اور دیگر کے خلاف دی گئی ۔ اس کیس میں حبیب بینک پر مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔ امریکہ حبیب بینک نیویارک برانچ کو پہلے ہی 225ملین امریکی ڈالر جرمانہ کر چکا ہے۔ پانچویں انکوائر ی کی منظوری ارشاد احمد میمن چیف انجینئرمحکمہ آبپاشی سکھر کے خلا ف دی گئی اس کیس میں ملزم پر مبینہ طور پر اختیارات کا
ناجائز استعمال اور بدعنوانی کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔چھٹی انکوائری کی منظوری ڈاکٹر پروین نعیم شاہ وائس چانسلر شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیر پور اور دیگر کے خلا ف دی گئی ۔ اس کیس میں ملزمان پر مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے ، اختیارات کا ناجائزاستعمال اورسنگین بدعنوانی کے الزا مات ہیں۔ساتویں انکوائری کی منظوری نارتھ سندھ اربن سروسز کارپوریشن ڈسٹرکٹ لاڑکانہ ، خیر پور، سکھر، روہڑی اور دیگر افسران/ اہلکاروں کے خلاف اختیارات کا ناجائز استعمال ، فنڈ میں خردبرد اور قومی خزانے کو تقریباََ 190ملین روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔
آٹھویں انکوائری کی ایگزیکٹو بورڈ نے تمام شواہد کا مکمل جائزہ لینے کے بعد منظوری دی جس میں ملتا ن میں میٹروبس پروجیکٹ میں مبینہ طور پر اربوں روپے کی بدعنوانی ، سرکاری فنڈز کے ناجائز استعمال اور پیپر ا قوانین کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔ایگزیکٹو بورڈ نے دو انویسٹی گیشن کی منظوری دی ۔ پہلی انویسٹی گیشن کی منظوری سابق ایم پی اے نصراللہ بلوچ کے خلاف اختیارات کے ناجائزاستعمال اور ریکارڈ میں ردوبدل پر دی گئی اور دوسری انویسٹی گیشن کی منظوری پاک پی ڈبلیو ڈی لاڑکانہ کے افسران/ اہلکاروں کے خلاف سرکاری فنڈز میں خرد برد اور قومی خزانے کو 6.595 2 ملین روپے نقصان پہنچانے پر دی گئی۔ ایگزیکٹو بورڈ نے اسحاق ڈار کے ریڈنوٹس جاری کرنے او ر ان کو انٹر پول کے زریعے وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا کیونکہ انکو کوئی ایسی بیماری نہیں جس کا علاج پاکستان میں نہ ہو سکے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ احتساب عدالت نے پہلے ہی اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا ہے۔