منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

انصاف کے لیے لڑنے والوں نے جوڈیشل کمپلیکس پر ہی دھاوا بول دیا، پولیس اور وکلاء میں ہاتھا پائی

datetime 14  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ملتان (مانیٹرنگ ڈیسک)ملتان میں مشتعل وکلاء نے مطالبات منظور نہ ہونے پر نئے جوڈیشل کمپلیکس (نئی کچہری) پر دھاوا بول دیا اور کمپلیکس کے دروازے، کھڑکیاں اور شیشے توڑ دیئے۔تفصیلات کے مطابق پرانے جوڈیشل کمپلیکس کی نئی عمارت میں منتقلی کیخلاف بدھ کو ملتان کے وکلاء نے احتجاج کرتے ہوئے سیشن کورٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی جس کے بعد پولیس اور وکلاء کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی تاہم وکلاء عدالت میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

احتجاج کے دوران خواتین وکلاء کی بھی بڑی تعداد موجود تھی، وکلاء کا کہنا تھا کہ 3 سے 4 ماہ ہوگئے لیکن ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جارہے۔وکلاء نے موقف اپناتے ہوئے کہا کہ نیا جوڈیشل کمپلیکس تو بنا دیا گیا لیکن ان کے چیمبر نئی عمارت میں نہیں بنائے گئے، جس کے باعث وہ سخت سردی اور بارش کے دوران بے سرو سامانی کی حالت میں کھلے میدانوں میں بیٹھے رہتے ہیں۔وکلاء نے کمپلیکس کے دروازے ، کڑکھیاں اور شیشے توڑدیئے۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وکلاء کے مطالبات جائز تھے اور اپنے مطالبات منظور نہ ہونے پر وکلاء نے احتجاج کا طریقہ کار اپنایا۔انہوں نے کہا کہ جس طرح آج کل مطالبات منظور کرائے جارہے ہیں، سڑکوں کو بند کیا جارہا ہے، دھرنے دیئے جارہے ہیں، توڑ پھوڑ کی جارہی ہے تو اگر وکلاء برادری نے بھی یہی طریقہ کار اپنا لیا تو اس میں کسی کو کیا حرج ہے۔وزیر قانون نے کہا کہ جو طرز عمل چل رہا ہے اس کے مطابق مطالبات جائز ہو یا ناجائز انہیں تسلیم کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم وکلاء برادری کیساتھ مذاکرات کریں گے اور امید ہے کہ مذاکرات کے دوران کوئی معاہدہ طے پا جائے گا جس کے بعد یہ احتجاج ختم ہوجائے گا لیکن اگر ہم مذاکرات میں ناکام رہے تو پھر کسی تیسرے فریق کے ذریعے معاہدہ کریں گے۔دوسری جانب پولیس نے کہنا ہے کہ ہم وکلاء کو تنگ کرنا نہیں چاہتے کیوں کہ اعلیٰ حکام کے پہلے ہی وکلاء سے مذاکرات چل رہے ہیں لیکن وکلاء کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز بارش بھی ہوئی اور موسم انتہائی سرد ہوگیا تاہم نئی کچہری میں چیمبر نہ ہونے سے انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔وکلا کا کہنا تھا کہ کچہری شہر سے کافی زیادہ دور ہے، جس کے باعث کوئی ٹرانسپورٹ بھی وہاں نہیں جاتی، جس کے باعث پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…