اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی نیو نیوز کے پروگرام میں سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی بزنس کلاس ن لیگ کی حامی، اسحاق ڈار کی جانب سے چند اقدامات کی وجہ سے ناراض نظر آتی ہے تاہم وہ عام انتخابات میں تحریک انصاف کے بجائے ن لیگ کو سپورٹ کرتی نظر آئے گی۔سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ ن لیگ کا المیہ یہ ہے کہ یہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ پارٹی
بنے گی کیسے؟ظاہر ہے میاں نواز شریف کی سوچ اس وقت اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہے لیکن ہمارا جو ٹریڈر(تاجر)ہے ہمارا جو بزنس مین ہے وہ آبکاری کا محکمہ ، محکمہ انکم ٹیکس اور محکمہ پولیس کو سلام کرتا ہے، اس کے ساتھ بنا کر رکھنا چاہتا ہے،، اب جب ایسی صورتحال میں جب ان تاجروں کو احتجاج کی سیاست کا کہا جائے گا تو کیا صورتحال سامنے آئے گی، ابھی تک تاجر ن لیگ کے ساتھ ہےباوجود ن لیگ کی سوچ کی تبدیلی کے۔ تاجروں کو تحریک انصاف میں جانے سے یہ چیز روک رہی ہے اگرچہ نظریات کا کوئی تضاد نہیں ہے، ان کو یہ فرق نظر آرہا ہے کہ تحریک انصاف ٹیکس کے معاملے میں زیادہ سخت ہے ن لیگ کی نسبت، یا ہو گی ٹیکس کے بارے میں ، اور ٹریڈرز اسحاق ڈار سے ناراض تھا اس وجہ سے کہ انہوں نے مختلف ٹیکس لگائے مگر ٹریڈرز خوفزدہ ہیں عمران خان سے کہ وہ کہیں اور زیادہ ٹیکس نہ لگا دیں کیونکہ وہ تاجر برادری سے بہت زیادہ محبت نہیں رکھتے، تاجروں کا خیال ہے کہ عمران خان تنخواہ دار عوام کے زیادہ قریب اور ان سے محبت رکھتے ہیں اور ان کی سیاست کا محورتنخواہ دار مڈل کلاس ہے۔ اور یہی بہت بڑا تضاد ن لیگ اور تحریک انـصاف کے درمیان موجود ہےمگر ن لیگ کو اپنا رویہ تبدیل کرتے ہوئے بڑی مشکل ہو گی کہ اپنی پارٹی کو پرو اسٹیبلشمنٹ سے اینٹی اسٹیبلشمنٹ کیسے بنائیں گے، ووٹ اس مرتبہ بھی تاجر ن لیگ
کو ہی دیں گے کیونکہ عمران خان تاجروں سے کوئی وعدہ کرنے والے نہیں ہیں کہ ہم آپ کو ٹیکس میں چھوٹ دیں گےاور اسی لئے ٹریڈرز کے پاس راستہ یہی ہے کہ وہ نواز شریف کو ووٹ دیںبطور ایک وکٹم اور پھرآگے انتظار کرے سیاست میں تبدیلی کا۔