اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کے پی کے سیکنڈری ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبے کے سرکاری سکولوں میں بچوں کے داخلوں میں کمی کی وجہ سے ایک ہزار سکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ داخلوں میں کمی کی وجہ طلبہ کی جانب سے نجی سکولوں میں داخلے لینے کا زیادہ رجحان ہے، سرکاری اہلکار کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں بے بس ہیں
اور ان کے پاس سکولوں کی تعمیر کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں جبکہ صرف وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے احکامات پر عمل درآمد کر سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک اراکینِ اسمبلی کو مطمئن کرنے کے لئے ان کے حلقوں میں سکولوں کی تعمیر کی اجازت دے رہے ہیں، سرکاری اہلکار کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے پیش کردہ آرا کو بھی اکثر مسترد کردیا جاتا ہے اور سکولوں کی تعمیر ایسے علاقوں میں کی جاتی ہے جہاں وزیراعلیٰ اور ارکانِ اسمبلی چاہتے ہیں، ایک ضلعی ایجوکیشن آفیسر نے بتایا کہ ایسے سکول جہاں بچوں کے داخلے کی تعداد 40 سے کم تھی انہیں بند کر دیا گیا ہے اور ایسے سکولوں کی زیادہ تر تعداد دیہی علاقوں میں ہے۔ جن سکولوں کو بند کیا گیا ہے ان میں سے 45 پشاور، 100 مانسہرہ، 65 ایبٹ آباد، 60 بنوں، 90 بٹگرام، 87 کوہستان، 58 چارسدہ، 55 چترال، 60 مردان، 60 ہری پور، 55 صوابی، 60 لکی مروت، 12 ڈیرہ اسماعیل خان، 15 مالاکنڈ، 10 سوات، 10 ٹانک، 7 ٹوگھر اور 4 نوشہرہ میں قائم ہیں۔واضح رہے کہ عوامی مقامات اور خاص کر پنجاب میں ہونے والوں جلسوں میں عمران خان دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم نے خیبرپختونخوا کا نظام تعلیم بہتر کر دیا ہے اور لاکھوں بچے نجی سکول چھوڑ کر سرکاری سکولوں میں داخلے لے رہے ہیں مگر ان کے تعلیمی انقلاب کا پول کھل گیا ہے۔