اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی دارالحکومت میں کم سن بچوں کو فروخت کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے، 9 ستمبر 2017 ء کو ایس ایس پی اسلام آباد کو پیربھائی آستانہ خان پور رحیم یار خان سے بذریعہ ڈاک ایک درخواست موصول ہوئی درخواست جس کو بعد ازاں ایس ایس پی اسلام آباد ساجد کیانی نے تفتیش کیلئے ایس پی رورل ڈاکٹر مصطفیٰ تنویر کو بھجوا دی لیکن پولیس افسران کے کئی بار بلائے جانے کے باوجود ملزمان پیش نہیں
ہوئے اور نہ ہی پولیس تاحال بچی کو بازیاب کروانے میں کامیاب ہوسکی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں کم سن بچوں کو فروخت کرنے کا انکشاف اس وقت ہوا جب تھانہ کھنہ پولیس ن افسران بالا کے حکم پر سائل جلیل احمد کی درخواست پر انکوائری شروع کی تو معلوم ہوا کہ جلیل احمد نے اپنی چھ ماہ کی بیٹی کو اپنے پڑوسی اصغر نامی شخص کو فروخت کردی تھی چونکہ اس کے پڑوسی کی کوئی اولاد نہیں تھی اور بعد ازاں چھ سال بعد بچی کی واپسی کا مطالبہ کرنے لگا اور پولیس نے بچی کو اصل والدین کے حوالے کردیا اور بعد ازاں اصغر اور اس کی اہلیہ بچی کو دوبارہ گلی سے اٹھا کر لے گئے اور سائل سے سترہ لاکھ روپے تاوان کے طور پر طلب کرنے لگے اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ اصغر اور اس کی اہلیہ نے بچی کو بارہ لاکھ روپے میں خریدا ہے اور اب رقم واپسی کا مطالبہ کیا جارہا ہے اس حوالے سے ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ جلیل احمد نے بچی کو فروخت کرتے وقت اصغر کے نام پر اس کا نادرا سے بے فارم بھی بنوا کر دیا ہے بعد ازاں معاملہ عدالت میں بھی پہنچ گیا لیکن پولیس تاحال بچی کو بازیاب کروانے کے حوالے سے ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے اس حوالے سے آن لائن کے استفسار پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی اصغر کو بچی سمیت 19 دسمبر کو طلب کر رکھا ہے اور پولیس کے کئی بار بلائے جانے کے باوجود پیشی سے انکاری ہے جس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور ملزم کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔