کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پولیس نے یادگار شہدا پر حاضری کی کوشش کرنے والے ایم کیو ایم لندن کے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔تفصیلات کے مطابق بانی ایم کیو ایم نے 9 دسمبر کو یوم شہدا منانے کا اعلان کرتے ہوئے کارکنوں کو یادگار شہدا پر حاضری کی اپیل کی تھی، جس پر کراچی اور حیدر آباد میں پولیس نے خصوصی انتظامات کئے تھے۔
کراچی میں عائشہ منزل سے لیاقت علی خان چوک تک کے راستے سیل کردیئے گئے تھے، عزیز آباد سے متصل علاقوں میں کارکنوں نے بعض مقامات پر احتجاج کیا۔لیاقت علی خان چوک میں پولیس اور ایم کیو ایم لندن کے کارکنان آمنے سامنے آگئے۔ پولیس اہلکاروں کے لاٹھی چارج نے ایم کیو ایم لندن کے کارکنوں کی یادگار شہدا جانے کی کوشش ناکام بنا دی۔ پولیس نے 3 خواتین سمیت 13افراد کو گرفتار کر لیا جس کے بعد متحدہ لندن کی خواتین کارکنان مدنی مسجد کے قریب دریاں بچھا کر بیٹھ گئیں اور شہدا کیلئے تسبیحات اور قرآن خوانی شروع کر دی۔ادھرحیدرآباد میں بھی پولیس نے پکا قلعہ میں واقع شہدا قبرستان جانے والے راستے سیل کر دیئے، ایم کیو ایم لندن کی خواتین کارکن قلعہ چوک پہنچیں تو پولیس نے انہیں روک دیا، جواب میں انہوں نے نعرے بازی شروع کر دی۔ پولیس نے ایم کیو ایم لندن کی خواتین کارکنان کو فوری طور پر چوک خالی کرنے کی ہدایت کردی۔دوسری جانب وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر شاہ نے متحدہ لندن والوں کے یادگارِ شہدا جانے کے اعلان پر ردعمل میں کہا کہ پاکستان مخالف گروپ کو ایسا کرنے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟ ناصرشاہ نے کہا کہ لندن گروپ سے وابستگی رکھنے والوں کو جیل میں ڈالا جانا چاہئے، ایم کیو ایم پاکستان قومی دھارے کی سیاست کر رہی ہے، اس لئے اس کو یادگارِ شہدا جانے کی اجازت دی تھی۔