اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پیر حمید الدین سیالوی کا فیصل آباد جلسہ، ن لیگ قیادت کی راتوں کی نیند حرام ہو گئی، وفاقی اور صوبائی وزرا کو پنجاب بچانے کیلئے ٹاسک دیدیاگیا۔ پاکستان کے موقر اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماڈل ٹائون رپورٹ پبلک ہونے کے بعد پنجاب میں شہباز شریف کیلئے بڑھتی ہوئی مشکلات اور کئی اراکین اسمبلی کے پارٹی چھوڑنے کی افواہوں کے بعد ن لیگ نے ساری
توجہ پنجاب پر دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وفاقی اور صوبائی وزرا کو ٹاسک دیدیا گیا ہے کہ پنجاب کو بچایا جائے، اگرپنجاب میں ہمارے خلاف بغاوت ہو گئی اور 10دسمبر کے فیصل آباد کے جلسہ میں پیر حمید الدین سیالوی کی جانب سے اراکین اسمبلی کے استعفیٰ آگئے تو پھر یہ سلسلہ کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ سکتا ہے۔ ن لیگ کے ذرائع کے مطابق فیصل آباد میں 10دسمبر کا جلسہ روکنے اور پیر حمید الدین سیالوی کو مطمئن کرنے کیلئے کام شروع کر دیا گیا ہے، اراکین اسمبلی کو باغی ہونے سے روکنے کیلئے وفاق کی طرز پر زیادہ سے زیادہ فنڈز کا لالچ اور ہر ڈسٹرک کے اراکین اسمبلی کے ساتھ خود شہباز شریف کی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جبکہ وفاقی اور صوبائی وزرا کو بھی ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ مختلف اضلاع میں اراکین اسمبلی کے ساتھ رابطے تیز کریں اور ناراض اراکین کو منانے کی کوشش کریں۔ ذرائع کے مطابق حکومتی مشینری سے بھی اراکین اسمبلی کی نقل و حرکت اور رابطوں کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ مانگ لی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب اور وفاق کے چند اہم ذمہ داران نے شہباز شریف کو یہ بھی تجویز دی ہے کہ پیر حمید الدین سیالوی کی تحریک شروع ہونے سے ہمیں بہت زیادہ مذہبی ووٹ بینک کا نقصان ہو گا اور بہت زیادہ اراکین اسمبلی بھی ہمیں چھوڑ سکتے ہیں اور اس کیلئے رانا ثنا اللہ کی اگر قربانی دے دی جائے
تو حالات بہتر ہو سکتے ہیں، بے شک اس حوالے سے رانا ثنا اللہ بظاہر تو استعفیٰ دے دیں مگر پس پردہ سارے اختیارات انہی کے پاس رہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے اس حوالے سے غورشروع کر دیا اور نواز شریف سے اس حوالے سے مشاورت کرنے کا بھی کہا ہے۔ ذرائع کے مطابق رانا ثنا اللہ کا استعفیٰ آخری آپشن کے طور پر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔