اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے گزشتہ 2 ماہ کے عرصہ میں مختلف بینکوں سے 74 ارب روپے قرضہ لیا ہے جبکہ پاکستان رواں مالی سال کے دوران کل 5.4 ارب ڈالر قرض لے چکا ہے جو کہ تاریخ کا سب سے زیادہ لیا جانے والا قرض ہے ، رواں سال کے دوران حکومت نے 6 ارب ڈالر سے زائد کا قرض واپس کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانے پر بھی غور شروع کردیا ہے۔
موصولہ دستاویزات کے مطابق حکومت نے گزشتہ دو ماہ میں سٹی بینک سے 26 ارب 63 کروڑ 95 لاکھ روپے اے آئی آئی بی سے 8 ارب 36 کروڑ روپے آئی بی آر ڈی سے 45 کروڑ 91 لاکھ روپے ، آئی ڈی اے سے 6 ارب 38 کروڑ 45 لاکھ روپے ، آئی ڈی بی (ایس ٹی) سے 8 ارب 9 کروڑ 19 لاکھ روپے، آئی ایف اے ڈی سے 19 کروڑ 29 لاکھ روپے ، سی پیک فنڈ سے 37 کروڑ 85 لاکھ روپے قرض حاصل کیا بلکہ چین سے 10 ارب 59 کروڑ 69 لاکھ روپے قرض لیا گیا۔ فرانس سے 2 کروڑ 28 لاکھ روپے ، یو ایس اے سے ایک ارب 39 کروڑ 66 لاکھ روپے ، جرمنی سے 70 کروڑ 53 لاکھ روپے قرض لیا گیا ، کویت سے گزشتہ دو ماہ میں 13 کروڑ 64 لاکھ روپے اور یو کے سے 5 ارب 61 کروڑ روپے قرض اور گرانٹ کی شکل میں رقم حاصل کی گئی۔ کل 74 ارب 75 کروڑ اور 15 لاکھ روپے میں سے 66 ارب پچاس کروڑ 81 لاکھ روپے لون ہے جبکہ 8 ارب 24 کروڑ اور 34 لاکھ روپے کی گرانٹ ہے دوسری جانب حکومت نے گزشتہ برس کی نسبت رواں مالی سال کے مقابلے میں ایک ارب 18 کروڑ ڈالر کی اضافی قرض ادا کرنا ہے جو کہ کل 6 ارب ڈالر سے زائد امریکی ڈالر بنتا ہے حکومت نے رواں مالی سال میں 750 ملین یو ایس ڈالر کے یورو بانڈز چین سے لیا گیا 50 کروڑ ڈالر کا قرض جبکہ پیرسکلب کا 65 کروڑ ڈالر ادا کرنا ہے بکہ بین الاقوامی قرض کے ایک ارب 55 کروڑ ڈالر ادا کرنا ہیں ۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق حکومت نے رواں مالی سال میں ایک ارب 11 کروڑ کے بانڈز کی بھی ادائیگی کرنا ہے جبکہ کمرشل قرض کی مد میں 55 کروڑ ڈالر ادا کرنا ہیں پاکستان میں غیر ملکی قرضوں کا حجم 83 ارب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے جبکہ ملکی قرضہ 25 ارب ڈالر سے بھی بڑھ گیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپنے اثاثوں کو بڑھانے کیلئے بھی بڑے پیمانے پر قرض لیا ہے اور حکومت نے مالی مسائل کو حل کرنے کیلئے دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ واضح رہے کہ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں معاشی پالیسیاں اتنی مستحکم ہیں کہ اب اسے دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہے۔