اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر سیاست دان جاوید ہاشمی نے پی ٹی آئی سے علیحدگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے خود کش حملہ کرکے اپنی نشست چھوڑی تھی ٗاگر میں استعفیٰ نہ دیتا تو پارلیمنٹ کا آخری دن ہوتا۔پی ٹی آئی کے سابق سینئررہنما کا کہنا تھا کہ مجھے مسلم لیگ (ن) نے فارورڈ بلاک بنانے کا مشورہ دیا تھا جس پرمیں نے انکار کیا حالانکہ پی ٹی آئی کے 15 اراکین اسمبلی کی حمایت مجھے حاصل تھی۔
انھوں نے کہا کہ شاید مجھے ایسا کرنے پر وزیراعظم کا پروٹوکول ملتا لیکن میں عمران خان کی سیاست ختم نہیں کرنا چاہتا تھا۔جاوید ہاشمی نے کہا کہ 2014 میں طاہر القادری اور عمران خان کو اکٹھا کرنے والوں نے پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم سے بھی معاملات طے کر لیے تھے۔انھوں نے کہا کہ ملک کے میڈیا سے اپیل ہے کہ اپنے پروگراموں میں سابق فوجیوں کو نہ بلائیں کیونکہ ٹی وی دیکھ کر لگتا ہے کہ اب بھی مشرف کا دور ہے۔انہوں نے کہاکہ فوج کی ضرورت ملک کے دفاع کیلئے ہے، ترکی نے اپنی فوج کو کہا کہ بیرکوں میں بیٹھیں۔جاوید ہاشمی نے کہا کہ پرویز مشرف نے نیب ایک پارٹی بنانے کیلئے قائم کیا تھا اگر سیاست دانوں نے احتساب کا ادارہ نہ بنایا تو نیب کو ہی بھگتنا پڑیگا۔ایٹمی دھماکوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سابق مسلم لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ 1998 میں اس وقت کے فوج کے سربراہ ایٹمی دھماکے کرنے کے حق میں نہیں تھے جس کی گواہی ڈاکٹر عبدالقدیر نے دی۔مشرف کے نقطہ نظر پر انھوں نے کہا کہ نواز شریف کارگل جنگ کے دوران امریکا سے واپس آئے تو مشرف چکلالہ میں ان کی آمد پر ناچتے رہے اور نعرے لگا رہے تھے کہ نواز شریف قدم بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔انھوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ خدا کیلئے ایک دوسرے کو آنکھیں مت دکھاؤہمارے لیے پاکستان کے عوام آقا ہیں اور کوئی نہیں ٗ
نواز شریف آسمان سے اترا اوتار نہیں اور نہ ہی کوئی ولی اللہ ہیں۔جاوید ہاشمی نے کہا کہ غلطی سب سے ہوتی ہے لیکن بندوق رکھ کر کسی کو عہدے سے نہیں اتارا جا سکتا ٗ پاکستان میں اداروں کے درمیان تناؤ کب نہیں تھا۔سابق رکن اسمبلی نے کہا کہ غلطی کسی سے بھی ہو سکتی ہے لیکن سزا کیلئے ادارے ہونے چاہئیں، فوج نے تو احتساب کے ادارے بنانے سے نہیں روکا۔انھوں نے کہا کہ مشرف بھگوڑا ہے اور جس نے مشرف کو پکڑنے کا کہا وہ پورا خاندان خود پکڑا گیا۔