سیالکوٹ ( آن لائن )بھارتی آبی جارحیت ،دریائے راوی دریائے ،ستلج ،دریائے بیاس کے بعد دریائے چناب بھی صحرا میں تبدیل کردیا۔محکمہ انہار ہیڈ خانکی ،ہیڈ قادر آباد اور ہیڈ تریموں سے برآمد ہونے والی نہروں کو رواں رکھنے کے لئے دریائے جہلم کا پانی حاصل کرنے پر مجبور۔تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ کے تحت بھارت نے دریائے
راوی ،دریائے ستلج اور دریائے بیاس کا پانی ہندوستان میں ڈیم تعمیر کرکے مکمل طور پر روک لیا ہے۔ جبکہ معاہدہ کی روح سے دریائے چناب میں 50ہزار کیوسک پانی چھوڑنے کا پابند تھا۔ تاہم پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے حکمرانوں نے ہماچل پردیش میں سینکڑو ں آبی ذخیروں کے پانی کو دریائے چناب میں شامل کرنے کی بجائے ان کا رخ ہندوستان کے اندورنی علاقوں کی جانب موڑ لیا ہے اور رہی سہی کسر مقبوضہ جموں کشمیر میں بگلہا ڈیم تعمیر کرکے اور وہاں پر ذخیرہ کرکے دریائے چناب کو صحرا میں تبدیل کردیا ہے۔ تازہ ترین دستاویزات کے مطابق ہیڈ مرالہ بیراج کی گنجائش گیارہ لاکھ کیوسک اور اسکے 66سپل ویز ہیں یہاں سے دو نہریں نہر مرالہ راوی لنک22ہزار کیوسک اور نہر اپر چناب18ہزار400کیوسک کی گنجائش رکھتی ہیں ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب،دریائے مناور توی اور دریائے جموں توی میں پانی کی آمد 17250کیوسک ریکارڈ کیا جا رہا ہے اور ہیڈ خانکی کیلئے صرف4000کیوسک پانی چھوڑا جا رہا ہے نہر مرالہ راوی لنک پانی کی شدید کمی کے باعث 20 ستمبر سے مکمل طور پر بند ہے جبکہ نہر اپر چناب کو 13250کیوسک پانی چھوڑا جا رہا ہے۔ہیڈ خانکی میں نالہ پلکھو ،نالہ بھمبر اور ہیڈ مرالہ سے
چھوڑا جانے والا پانی تقریبا 7000کیوسک ریکارڈ کیا جا رہا ہے ہیڈ خانکی کی گنجائش 11لاکھ کیوسک کے قریب ہے اور اسکے65سپل وے ہیں تاہم اسے پانی کی کمی کے باعث مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے اور مذکورہ 7ہزار کیوسک پانی نہر لوئر کینال چناب جس کی گنجائش 11ہزار کیوسک ہے کو فراہم کیا جا رہا ہے۔ہیڈ قادر آباد کی گنجائش 9لاکھ کیوسک سے زائد ہے اور اس
کے50سپل ویز ہیں جہاں پر ہیڈ رسول سے 19500کیوسک دریائے جہلم کا پانی نہر آر کیو سے حاصل کر کے نہر کیو بی لنک کو فراہم کیا جا رہا ہے تاہم اسکے بھی 50سپل ویز مکمل طور پر بند کئے گئے ہیں۔ہیڈ تریمو ،دریائے جہلم اور دریائے چناب کا سنگم ہے تاہم وہاں پرپانی کی آمد 28746کیوسک ہے جبکہ نہر رنگپورمنال،نہر حویلی مین لائن اور نہر ڈی ایس لنک کو
16600کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے اور وہاں پر اخراج 12146کیوسک ہے۔ہیڈ تریمو کے 41سپل ویز ہیں جن میں سے 36بندہیں اور 5 سپل ویز سے پانی فراہم کیا جارہاہے ہیڈ پنجندپر دریائے چناب اور دریائے ستلج یکجا ہوتے ہیں ہیڈ کی گنجائش 7لاکھ کیوسک جبکہ اس کے 47سپل ویز ہیں جو کہ پانی کی آمد 12ہزارکیوسک تک گرنے سے مکمل طور پر بند کردئیے گئے ہیں اور
مذکورہ 12ہزار کیوسک پانی میں سے ،12ہزار کیوسک گنجائش والی نہر پنجند میں 7600کیوسک، 5600کیوسک گنجائش والی عباسیہ لنک کینال میں 3500کیوسک اور 1300کیوسک گنجائش والی عباسیہ کنیال میں 1100کیوسک پانی چھوڑا جارہاہے۔ آبی ماہرین کے مطابق سندھ طاس معاہدے کے وقت واٹر کمیشن آف پاکستان کے ماہرین کی رائے تھی کہ ستلج
،بیاس ،راوی مکمل طور پر بھارت کے حوالے کرنے سے دریائے چناب سے نہروں کے ذریعے وافر پانی تینوں دریاؤں میں چھوڑا جائیگا۔ جو ان کے اطراف میں کروڑوں ایکٹر اراضی کو سیراب کریگا۔ تاہم بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں کشمیر میں دریائے چناب پر متعدد ڈیم تعمیر کرکے 50ہزار کیوسک سے زائد پانی روکا جارہاہے۔ جس کی بناء4 پر دریائے روای، ستلج ،بیاس کے بعد دریائے چناب بھی صحرا کا منظر پیش کررہاہے۔