اسلام آباد(آن لائن)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایئرلائن ایئر بلیو کے ڈائریکٹر علی جہانگیر صدیقی کو وزیر مملکت کے عہدے کے برابر اپنا خصوصی مشیر تعینات کر دیا ، علی جہانگیر صدیقی کے خلاف نیب میں ایزگارڈ نائن اسکینڈل اور این آئی سی ایل میں جے ایس بینک کے دو ارب روپے کے اسکینڈل کی تحقیقات چل رہی ہیں ، جے ایس ڈاٹ کام کی اپنی ویب سائٹ پر دی گئی تفصیلات کے مطابق علی جہانگیر صدیقی اس وقت
تین کمپنیوں کے ڈائریکٹر ہیں جن میں ایئر بلیو لمیٹڈ ، مہوش اینڈ جہانگیر صدیقی فائونڈیشن اور جے ایس بینک لمیٹڈ شامل ہیں ، دو کمپنیوں کے خلاف کرپشن کیسز ہیں۔روزنامہ دنیا کو دستیاب کابینہ ڈویژن کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق علی جہانگیر صدیقی کو قوانین کے مطابق وزیر اعظم کے اسپیشل اسسٹنٹ کے عہدے پرتعینات کیا گیا ہے جو وزیر مملکت کے برابر ہوگا ۔تیس اگست کو نوٹیفکیشن ایڈیشنل سیکرٹری رضوان احمد کی طرف سے جاری کیا گیا ، روزنامہ دنیا کو دستیاب نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق جن بائیس افراد کے نام ایزگارڈ نائن اسکینڈل میں ملزم کے طور پر شامل ہیں ان میں علی جہانگیر صدیقی کا بھی ہے جبکہ اس کیس میں جو مرکزی کردار ادا کرنے والی کمپنی مہوش اینڈ جہانگیر صدیقی فائونڈیشن ہے اس کے بھی علی جہانگیر ہی ڈائریکٹر ہیں ، این آئی سی ایل کی جس بینک میں دو ارب کی سرمایہ کاری کا اسکینڈل زیر تفتیش ہے ، اس کے ڈائریکٹر بھی علی جہانگیر صدیقی ہیں، جہانگیر صدیقی پر اپنے ہی کمپنی کو تینتالیس کروڑ روپے بونس کے طور پر لینے پر ایس ای سی پی نے انکوائری کی اور نیب کو معاملہ بھیجا ، ابھی تمام کیس چل رہے تھے کہ وفاقی حکومت نے اسٹاک ایکسچینج کے بروکر کو اعلیٰ حکومتی عہدے پر تعینات کر دیا ، ذرائع کے مطابق علی جہانگیر صدیقی اسٹاک ایکس چینج کے بروکر ہیں اور ان کی ایئربلیو میں ڈائریکٹر شپ
بغیر کسی سرمایہ کاری کے نہیں ہے ۔ ذرائع کے مطابق جے ایس گروپ کی طرف سے ایئربلیو میں بیس ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جس کے بعد انہیں اس عہدے پر تعینات کیا گیا ہے ۔