لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ زندہ اور باوقار قومیں اغیار کی طرف دیکھنے کی بجائے اپنے مسائل کا حل خود تلاش کرتی ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جن قوموں نے اپنی مشکلات کے حل کیلئے بدیسی نسخوں کو ترجیح دی ان کے ہاتھ میں کچھ نہیںآیا۔کسی آزاد اور خودمختار قوم کے افراد کو کسی کی طرف سے یہ بتائے جانے کی ضرورت نہیں ہوتی کہ انہیں درپیش چیلنجز کی نوعیت کیا ہے
اور یہ کہ ان چیلنجز سے عہدہ برآ ہونے کیلئے انہیں کونسا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیئے۔زندہ قوموں کے پاس چیلنجز کے ادراک کیلئے مطلوبہ دانش اور بصیرت بھی موجود ہوتی ہے اور وہ ان پر کامیابی سے قابو پانے کی صلاحیت بھی رکھتی ہیں۔میں اپنے ہم وطن پاکستانیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ انہیں اس وقت پاکستان کو درپیش جغرافیائی و سیاسی اور سکیورٹی چیلنجز کو قدرت کی طرف سے مہیا گیا ایک موقع سمجھنا چاہیئے۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم ایک حقیقی معنوں میں آزاد اور خودمختار پاکستان کے خد و خال کے تعین کے عمل کا آغاز کرسکتے ہیں۔یہ وہ پاکستان ہے جس کا خواب بانیان پاکستان نے دیکھا تھا، جن کا مقصد پاکستان کی شکل میں ایک ایسے ملک کا قیام ممکن بنانا تھا جس کی بنیادیں برداشت، میانہ روی اور اسلامی فلاحی معاشرے کے اصولوں پر استوار ہوں اور جو دنیا میں امن، امید اور ترقی کا گہوارہ ہونے کی حیثیت میں پہچانا جائے۔علاقائی سکیورٹی اور امن کے حوالے سے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر امریکی امداد کے بارے میں کئے جانے والے مبالغہ آمیز تبصرے دہشت گردی، غربت اور پسماندگی کا شکار پاکستانی قوم کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ پاکستان دہشت گردی سے آزاد ایک پرامن دنیا کے مشترکہ خواب کی تعبیر کیلئے پہلے ہی انسانی جانوں، سرمائے اور املاک کی شکل میں کافی قربانیاں دے چکا ہے۔وقت آ گیا ہے کہ اب پاکستان نہایت نرم الفاظ میں یہ کہتے ہوئے کہ ’’ہم آپ کے شکرگزار ہیں‘‘، امریکی امداد کا باب بند کردے۔
یہی وہ طریقہ ہے جس سے پاکستانی قوم ان ہزیمت آمیز طعنہ آرائی سے بچ سکے گی جس کا سامنا اسے اس وقت چہار اطراف سے کرنا پڑ رہا ہے۔یہ وہ موقع ہے جس سے فائدہ اٹھا کر ہم اوروں سے منصفانہ اور باعزت سلوک کی امید رکھنے کے ساتھ ساتھ عالمی امن اور خوشحالی کیلئے اپنا حصہ ڈالنے کے عزم پر کاربند بھی رہ سکیں گے۔مجھے یقین ہے کہ پاکستان کے عوام اس موقع کو ہاتھ سے نہیں جانے دیں گے۔
پاکستان نے عالمی برادری کا حصہ ہونے کی حیثیت میں مشترکہ مقاصد کے حصول کے سفر میں کبھی کسی اقدام سے گریز نہیں کیا۔یہ پاکستانی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملک اور عوام کو درپیش مختلف چیلنجز سے کامیابی سے عہدہ برآ ہونے کیلئے ان کی عملی رہنمائی کریں۔دوسرے ممالک علاقائی اور عالمی مسائل کی منصفانہ تفہیم اور پاکستان کے جائز تحفظات کو سمجھنے کی کوشش کرکے ہماری مدد کرسکتے ہیں۔
گزشتہ کئی عشروں کے دوران امریکہ سمیت کئی ممالک نے صحت، تعلیم اور زندگی کے دوسرے شعبوں میں بہتری کیلئے پاکستان سے تعاون کیا ہے۔ہمارے لئے یہ تعاون بہت اہم ہے اور ہم مستقبل میں بھی اس طرح کے تعاون کو خوش آمدید کہیں گے۔کسی ملک کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ اپنے کسی فراخدلانہ تعاون کو جواز بنا کر پاکستانی عوام پر ناروا الزامات لگائے یا ان سے بے جا مطالبات کرے۔میری زندگی کا مقصد پاکستان کے عوام کی خدمت ہے جسے میں ہر قیمت پر جاری رکھوں گا ۔
میں اپنی تمام تر صلاحیتو ں کو اس غیرمعمولی خلا کو پر کرنے کیلئے صرف کر دوں گا جو موجودہ پاکستان اور اس پاکستان کے درمیان نظر آتا ہے جس کا خواب قائداعظمؒ نے دیکھا تھا۔ میرا ایمان ہے کہ ہمارے پاس غربت اور بے توقیری کی موجودہ حالت سے نکلنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ہم دن رات محنت کریں۔اس امداد سے نجات حاصل کرلیں جس سے ہماری عزت نفس مجروح ہوتی ہو۔ہمیں اپنے آپ پر بھروسہ کرنا ہوگا اور یہ یقین رکھنا ہوگا کہ پاکستان کے عوام اپنی قسمت آپ بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔