ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ن لیگ فوج پر بھی ٹوٹ پڑی،مسئلہ حل کرنا ہے تو سیاستدانوں کو فوج کے ساتھ یہ کام کرنا ہی ہوگا،سعد رفیق نے نیا شوشہ چھوڑ دیا،پرویزمشرف کو کس نے اور کیسے زبردستی باہر بھجوایا؟دھماکہ خیزانکشاف

datetime 19  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آئی این پی )وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہاہے کہ جب تک سول بیورو کریسی فوج ،صحافت ، سیاستدان اور عدلیہ کے درمیان مکالمہ ہر سطح پر نہیں ہوگا تو خرابی واپس آئے گی اور مسائل حل نہیں ہوں گے، اس وقت سیاسی جماعتوں سے بات چیت فائدہ مندنہیں ہوگی ، نیا مکالمہ آئندہ الیکشن کے بعد ہی ہوگا ، ہمیں نفرت ، سازش اور تعصب کا نشانہ بنایا گیا ، سمجھا جا رہا تھا کہ جب کلہاڑی چلے گی تو نوازشریف کی مقبولیت میں کمی آئے گی ،

اصل مسئلہ حکومت کیساتھ نہیں بلکہ نوازشریف کیساتھ ہے ، اب ہم نوازشریف کو بے خطر آتش نمرود میں کودنے نہیں دیں گے، سازش کرنے والے کا نام لینے کا ابھی وقت نہیں ،جب وقت آئے گا تو نام بھی ضرور بتائیں گے، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ا?صف زرداری کی مسلم لیگ (ن) سے شکایات درست نہیں، زرداری صاحب نے خود کئی بار میثاق جمہوریت سے انحراف کیا جب کہ نواز شریف نے پیپلز پارٹی کی حکومت بچانے کے لئے اپنی مقبولیت داؤ پر لگائی تھی۔سعد رفیق نے کہا کہ اعتزاز احسن اگر آصف زرداری کی ا?واز ہیں تو پیپلز پارٹی کو خدا حافظ کہنا بہتر ہے، مسلم لیگ (ن) کو سیاست چلانے کے لیے کسی بیساکھی کی ضرورت نہیں، مسلم لیگ (ن) اللہ کی تائید اور عوامی طاقت پر انحصار کرتی ہے، ا?ئندہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) ہی عوام کی پہلی ترجیح ہوگی۔2018کے الیکشن تک عوام کو لے جانا ہماری اور دیگر تمام جماعتوں کی ذمہ داری ہے ، جو بات دانشوروں کو سمجھ نہیں آرہی وہ جھگیوں میں رہنے والوں کو ڈھائی مرلے کے گھر میں رہنے والے کو معلوم ہے، نوازشریف کے بعد اگلا نمبر عمران خان کا ہے اور کہا کہ پرویزمشرف کو ملک سے باہر بھیجنے پر پارٹی میں دو رائے پائی جاتی تھیں ، ایک گروپ کی رائے تھی کہ مشرف کو نہ جانے دیا تو نتائج بھگتنا ہوں گے جبکہ دوسرے گروپ کی رائے تھی کہ مشرف کو جانے دیا تو لوگوں کو کیا منہ دکھائیں گے مگر ابھی مشرف کو روکا ہی تھا کہ اس کے نتائج آنا شروع ہو گئے تھے ، مشرف کو باہر بھجوانے والے زیادہ طاقتور تھے اس لئے ہم اس کو روک نہیں سکے ،

زرداری صاحب کے بیانات الیکشن کو نزدیک دیکھتے ہوئے دیئے جا رہے ہیں ۔وہ جمعہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سازش کرنے والے کا نام لینے کا ابھی وقت نہیں ہے ،جب وقت آئے گا تو نام بھی ضرور بتائیں گے ، حکومتیں چلانا ہماری ذمہ داری ہے جس کیلئے بسااوقات تدبیر اور حکمت عملی سے کام لینا پڑتا ہے ، 2018کے الیکشن تک عوام کو لے جانا ہماری اور دیگر تمام جماعتوں کی ذمہ داری ہے ،

جو بات دانشوروں کو سمجھ نہیں آرہی وہ جھگیوں میں رہنے والوں کو ڈھائی مرلے کے گھر میں رہنے والے کو معلوم ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس ملک کے پاس اتنی بڑی فوج ہو اور فوج ایک بڑا فعال ادارہ ہے ، اگر فوج قدرتی آفات میں لوگوں کی مدد کرتی ہے تو اس میں کوئی مضائقہ اور برائی نہیں ہے ، فوج ایک قومی اور سرکاری ادارہ ہے اور کسی بھی حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ اپنی فوج کو زمانہ امن میں استعمال میں لائے جب کوئی دوسرا ادارہ کام نہیں کر پا رہا ،2018

میں پاکستان میں الیکشن ہونا چاہیے اور تبدیلی ووٹ سے ہی آنی چاہیے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان میں تین مارشل لاء لگے اور دو مرتبہ ہماری حکومت گئی تو ہمیں بہت احتیاط سے چلنا پڑتا ہے تاکہ یہ نہ کہا جا سکے کہ ان کی کسی سے نہیں بنتی ، مشرف کے معاملے پر پارٹی میں دو رائے تھیں ، پرویز مشرف کے جانے کے معاملے پر میں نے کہا کہ قوم کو کیا جواب دیں گے ، پرویز مشرف کو لے جانے والے ہم سے زیادہ طاقتور تھے ،

جمہوریت کمزور ہے جس وجہ سے ہم کو شش کے باوجود مشرف کو روک نہیں پائے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کئی دفعہ تو حکومت بچاتے بچاتے حکومت کی آدھی مدت گزر جاتی ہے ، جب تک سول بیورو کریسی ، ملٹری ، جرنلسٹ ، سیاستدان اور عدلیہ کے درمیان مکالمہ ہر سطح پر نہیں ہوگا تو خرابی واپس آئے گی اور مسائل حل نہیں ہوں گے، ہمارا اتنا کمیونیکیشن گیپ ہے کہ ہر طبقہ دوسرے کو براگردانتا ہے ، ہمیں ہر سطح پر قومی مکالمہ کرنا پڑے گا ، ہمیں نفرت ، تعصب ، انتقام اور سازش کا نشانہ بنایا گیا ، سازشیں نوازشریف کے خلاف تھیں موجودہ حکومت کے خلاف نہیں ،

ایسے لوگ موجود ہیں جو غیر سیاسی ہوتے ہیں اور جمہوریت پسند بھی ۔ انہوں نے کہا کہ جس نے بھی ملٹری آمریت اور ڈکٹیٹر شپ کو سپورٹ کیا اس نے اچھا نہیں کیا ، جنہوں نے ایک ایک بار آمریت کی حمایت کی اور اس کے بعد اپنے گناہوں کو دھویا انہیں معافی ملنی چاہیے، سوائے ان کے جو بار بار آمریت کا ساتھ دیتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ 2018کے الیکشن تک ووٹرز کو اور اس قو م کو پولنگ سٹیشن تک پہنچا دیں ، اس وقت سیاسی جماعتوں سے بات چیت فائدہ مندنہیں ہوگی کیونکہ الیکشن کیلئے تمام جماعتیں تیاری کر چکی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جن کی سیاست ختم ہو گئی ہو وہ نکالے جانے پر اس طرح ایک بین الاقوامی فاتح کی طرح گھر نہیں جاتے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہمیں کسی کو ٹارگٹ نہیں کرنا اور نہ ہی کوئی محاذ آرائی کرنی ہے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…