اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت کی عدم توجہی اور بے پناہ اخراجات کے باعث اندرونی و بیرونی قرضوں نے پاکستانی عوام کو بری طریقے سے جکڑ لیا، پاکستان کا ہر شہری 84ہزار 890روپے کا مقروض بن گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت خزانہ کی جانب
سے دسمبر 2016تک مقامی اور غیر ملکی قرضوں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی ہیں جس کے مطابق دسمبر 2016کے اختتام تک پاکستان پر بیرونی قرضوں کا مجموعی مالیاتی بوجھ 58ارب ڈالر یعنی 111,6ارب اور 75کروڑ پاکستانی روپوں کے مساوی ہو چکا تھا، قومی اسمبلی میں وزارت خزانہ کی جانب سے پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق یکم جولائی 2016سے 31مارچ 2017تک 819اعشاریہ ایک ارب روپے کا اندرونی قرضہ لیا گیا، یہ قرضہ سٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں سے لیا گیا، سٹیٹ بینک سے 734اعشاریہ 62ارب روپے کے قرضے لئے گئے جبکہ کمرشل بینکوں سے 84اعشاریہ 50ارب روپے کا قرض لیا گیا۔ وزارت خزانہ کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان پر اندرونی قرضوں کا حجم 12ہزار 310ارب روپے ہے جبکہ پاکستان پر بیرونی قرضوں کا حجم 58ارب ڈالر ہے، ان بھاری قرضوں کے باعث پاکستان کا ہر شہری 84ہزار 890روپے کا مقروض ہے۔