کراچی(این این آئی)برآمدات میں کمی اور ملوں کے بند ہونے کے باعث ٹیکسٹائل سیکٹر سے متعلقہ 42 لاکھ سے زائد افراد کے بے رو ز گار ہو نے کا انکشاف ہوا ہے۔ دستاویزات کے مطابق ٹیکسٹائل سیکٹر کو گزشتہ چند سال کے دوران درپیش مسائل سے براہ راست مزدور کی سطح کے افراد کو نقصان پہنچا ہے اور 42 لاکھ سے زائد مزدور اس عرصے کے دوران بے رو زگار ہو ئے ہیں۔ ٹیکسٹائل سیکٹر میں اس وقت 5کروڑ 74لاکھ
سے زائدافراد کا روزگار منسلک ہے جس میں مزدور کی سطح سے لے کر انتظامی عہدوں تک لوگ کام کر رہے ہیں۔گزشتہ چند سال کے دوران پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں11 فیصد تک کمی آئی ہے۔ اس کے مقابلے میں ویت نام، بھارت اور بنگلہ دیش کی ٹیکسٹائل کی برآمدات میں واضح اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔اس سلسلے میں پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کا یہی موقف ہے کہ ہمارے مد مقابل ممالک میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو حکومت کی جانب سے مختلف قسم کی مراعات دی جا رہی ہیں اور ان ممالک میں بجلی اور گیس کی قیمتیں پاکستان سے کافی حد تک کم ہیں جس کے باعث ہماری ٹیکسٹائل انڈسٹری دیگر ممالک کے ساتھ مقابلہ نہیں کر سکتی۔ اسی لیے پاکستان میں متعدد ٹیکسٹائل یونٹس گزشتہ چند سال کے دوران بند کیے گئے ہیں۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کی ایسی صورت حال کے باعث پاکستان کے ٹیکسٹائل کی صنعت سے منسلک مزدوروں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ دستاویزات کے مطابق گزشتہ چند سال کے دوران ٹیکسٹائل کی صنعت سے وابستہ 42لاکھ سے زائد افراد بیروزگار ہوئے ہیں تاہم اس وقت ٹیکسٹائل سیکٹر میں 5کروڑ 74لاکھ سے زائد مجموعی لیبر فورس کام کررہی ہے جس میں سے مینوفیکچرنگ میں 88لاکھ افراد کام کر رہے ہیں، ٹیکسٹائل انڈسٹری میں 35لاکھ لو گ کام کر رہے ہیں جب کہ 1کروڑ 41لاکھ لوگ بلاواسطہ بر سر روزگار ہیں تاہم اگر پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر سے
متعلقہ بے روزگاری کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ چند سال کے دوران 30فیصد تک ٹیکسٹائل سیکٹر سے متعلقہ افراد بے روزگار ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ اس سلسلے میں وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ترجمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔