منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

(ن) لیگ میں سب کو پتہ ہے کہ نواز شریف کی نا اہلی کا ذمہ دار کونسا ایک شخص ہے؟

datetime 18  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ایک مرتبہ پھر پاناما پیپرز کیس کے معاملے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کے نامعلوم مشیر پر پارٹی کی موجودہ خراب صورت حال اور نواز شریف کی نااہلی کا ذمہ دار ہونے کا الزام لگایا ہے۔سابق وزیر داخلہ نے مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کیا جس کا مقصد سینیٹر یعقوب خان کو پارٹی کا قائم مقام صدر نامزد

کیے جانے کے فیصلے کی رسمی طور پر حمایت کرنا تھا۔ رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار نے پارٹی کی قیادت کو ایک ایسے فیصلے کی حمایت کے لیے طلب کیے جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جس پر لاہور میں پہلے ہی فیصلہ کیا جاچکا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ پارٹی چیئرمین راجہ ظفر الحق کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ’اس اجلاس کا مقصد کیا ہے؟ جیسا کہ ہمیں پارٹی کے صدر کی نامزدگی کے حوالے سے میڈیا کے ذریعے معلوم ہوچکا‘۔یہ اجلاس پنجاب ہاؤس میں ہوا جس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی موجود تھے۔بدھ کے روز مسلم لیگ (ن) کے ترجمان ڈاکٹر آصف کرمانی نے اعلان کیا تھا کہ سینیٹر یعقوب خان کو پارٹی کا قام مقام صدر مقرر کردیا گیا ہے، یہ فیصلہ پارٹی کے آئین اور الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے روشنی میں کیا گیا، جس کا مقصد نواز شریف کی سبکدوشی کے بعد ان کی جگہ کو پُر کرنا تھا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار اور پارٹی کے دیگر سینئر ارکان، نواز شریف کے کچھ وزراء، رکن قومی اسمبلی اور سیاستدانوں سے ناخوش ہیں جنہوں نے پاناما پیپرز کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔اجلاس سے جڑے ذرائع نے چوہدری نثار کے حوالے سے بتایا کہ ان کے مطابق پاناما کیس کو پہلے ہی مرحلے میں سپریم کورٹ نہیں

بھیجوانا چاہیے تھا۔ذرائع نے بتایا کہ انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ سب جانتے ہیں کہ نواز شریف کو اس مقام پر لانے والا کون ہے۔اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے چوہدری نثار سے پوچھا کہ اس شخص کا نام بتائیں تاہم سابق وزیر داخلہ نے نام نہیں بتایا۔تاہم چوہدری نثار نے خواجہ سعد رفیق اور مشاہد اللہ خان کی جانب سے نشاندہی کیے جانے والے معاملات کی حمایت کی جس میں دونوں

رہنماؤں نے پارٹی کے فیصلہ کرنے کے عمل پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پارٹی کو اداروں سے تصادم سے گریز کرنا چاہیے، انہوں نے پارٹی کے ارکان کو زمینی حقائق کو مد نظر رکھنے کا کہا، ان کا کہنا تھا کہ تصادم کی سیاست پارٹی اور نواز شریف دونوں کو ہی زیب نہیں دیتی۔خیال رہے

کہ پاناما پیپرز کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے ایک روز قبل چوہدری نثار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پہلی مرتبہ پارٹی کے اندر موجود داخلی کھچاؤ کا انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خود کو پاناما پیپرز کیس کے فیصلے کے بعد پارٹی سے الگ کرلیں گے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…