اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے وزارت کے سوا تمام عہدے واپس لے لئے گئے، اقتصادی رابطہ کمیٹی کے بعد پلاننگ کمیشن کی ذمہ داری سے بھی فارغ کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق ن لیگ میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کرگئے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار
سے شریف خاندان یا وزیراعظم ناخوش ہیں کیونکہ وزارت خزانہ تو واپس مل گئی لیکن کئی اہم عہدے وزیراعظم نے ان سے واپس لے لئے۔اس سے قبل اسحاق ڈار کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کی ذمے داریاں نااہل وزیراعظم نواز شریف نے اسحاق ڈارکو دی تھیں،نئے وزیراعظم نے یہ ذمے داریاں واپس لے لیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار سے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن کاعہدہ بھی واپس لے لیا گیا ہے اور یہ ذمے داریاں سرتاج عزیز کو سونپ دی گئی ہیں۔نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کی رپورٹ کے مطابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے عہدہ شدید اختلافات کی وجہ سے واپس لیاگیا، کیاشریف فیملی وزیر خرانہ اسحاق ڈارسے ناراض ہے،یاد رہے کہ حدیبیہ پیپرملز کیس میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار وعدہ معاف گواہ بن گئے تھے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سامنے اسحاق ڈار نے اس اعترافی بیان کو تسلیم بھی کیا تھا۔واضح رہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پانچ روز قبل وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی سربراہی کے اختیارات واپس لے لیے تھے اوراب کمیٹی کی سربراہی وزیر اعظم خود کریں گے۔اس فیصلے کے بعد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کمیٹی میں محض بطور رکن شامل ہوں گے۔نجی ٹی وی ذرائع کے مطابق شریف خاندان اور اسحاق ڈار اندرون خانہ ایک دوسرے کیخلاف مزید الزامات عائد کرنے والے ہیں۔