لاہور ( این این آئی)مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے راہنما ممتاز عالم دین شیخ الحدیث والتفسیرمولانا عبداللہ امجد چھتوی مختصر علالت کے بعد 78 برس کی عمر میںو فات پا گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ انہوں نے بیوہ کے علاوہ دو بیٹے اور تین بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں۔ پاکستان کے نامور علماء جن میں علامہ احسان الہی ظہیر شہید، ڈاکٹر فضل الہی ،مولانا ارشاد الحق اثری ،مولانا عبدالمنان نورپوری ، مولانا عبدالعزیز علوی شامل ہیں ان کے شاگرد تھے۔
علاوہ ازیں ملک وبیرون ملک ہزاروں کی تعد اد میں ان کے شاگر علماء کا جال پھیلا ہوا ہے۔ انہیں علم تفسیرعلم حدیث علم فقہ سمیت بڑی بڑی تدریسی کتابوں پر ملکہ حاصل تھا اور وہ 60 سال سے ملک کے بڑے مدارس میں شیخ الحدیث رہے ۔ تحریک ختم نبوت اور تحریک نظام مصطفی میں میں وہ ہراول دستہ تھے۔ان تحریکوں کے دوران انہوں نے قید وبند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں۔وہ برصغیر کے نامور عالم دین شیخ الحدیث حافظ محمد عبداللہ بڈھیمالوی ؒ کے داماد اور بھانجے تھے ۔ انکے بڑے صاحبزادے پروفیسر ڈاکٹر عتیق امجد گورنمنٹ کالج ماموں کانجن میں پرنسپل، دوسرے صاحبزادے بارک اللہ گورنمنٹ کالج ستیانہ میں لیکچرار جبکہ ایک بیٹی لاہور کالج فاروویمن یونیورسٹی میں پروفیسر ہے ۔مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے امیر سینیٹرپروفیسر ساجد میر نے مولانا کی وفات پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔ اپنے تعزیتی بیان میں انہوں نے مرحوم کی دینی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ وہ علمی دنیا اور جماعت کا بہت بڑاثاثہ تھے۔ وہ ہماری جماعت کے دارلافتاء کے سربراہ بھی رہے۔انکی دینی تبلیغی اور جماعتی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ وفاقی وزیر مواصلات ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے بھی مرحوم کی وفات پر افسو س کا اظہار کیااور کہاکہ انکی وفات سے علمی دنیا میں ایک خلاء پیدا ہو گیا ہے جو مدتوں پورا نہیں ہوسکے گا۔انہوں نے مرحوم کی مغفرت اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ۔