اسلام آباد (آن لائن) آئینی و قانونی ماہرین نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی عدلیہ مخالف تقاریر کو آئینی بغاوت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نہ صرف سو فیصد توہین عدالت ہے بلکہ پنجاب کی صوبائی اور وفاقی حکومت سمیت چیئرمین پیمرا بھی برابر کے شریک ہیں‘ آئین کے آرٹیکل 123-A-124-A 17/2 کے تحت کارروائی ہونی چاہیے، ممبران اسمبلی آئین کے مطابق پارلیمنٹ میں بھی عدلیہ اور فوج کے خلاف بات نہیں کر سکتے۔
ان خیالات کا اظہار مایہ ناز آئینی ماہر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اشرف گوجر ‘ ایڈووکیٹ اظہر صدیق اور ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ایڈووکیٹ اشرف گوجر نے کہا ہے کہ نواز شریف سو فیصد توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں ‘ عدالت کے فیصلے اگر نہیں ماننا تھا تو پھر وزیراعظم ہاؤس کیوں خالی کیا ہے۔ سڑکوں ‘ گلیوں ‘ بازاروں میں عدلیہ کی تضحیک کی گئی ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے انہوں نے کہا کہ آئین میں واضح ہے کہ کوئی بھی رکن پارلیمنٹ اسمبلی کے اندر بھی عدلیہ اور فوج کے خلاف بات نہیں کر سکتا اور اگر ایسا وہ کرے گا تو نااہل ہوجائے گا۔ ایدووکیٹ اظہر صدیق نے بتایا کہ نواز شریف نے صرف توہین عدالت نہیں کی بلکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی‘ کابینہ‘ پنجاب حکومت سمیت چیئرمین پیمرا بھی توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں اظہر صدیق نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آئین سے بغاوت کی ہے۔ نواز شریف جب توہین آمیز تقاریر کررہا تھا تو اس وقت حکومت کو پابندی لگانی چاہیے تھی کہ ہاؤس اریست کرتے۔ چیئرمین پیمرا نے تمام تقاریر لائیو نشر کرکے توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں اظہر صدیق نے کہا کہ نواز شریف سمیت پنجاب حکومت‘ وفاقی حکومت ‘ چیئرمین پیمرا کے خلاف آئین کے آرٹیکل 123-A-124-A 17/2 کے تحت کارروائی ہونی چاہیے۔ آئینی ماہر اے کے ڈوگر نے کہاکہ نواز شریف نے عدالت کا فیصلہ تسلیم کرلیا ہے اس کے بعد تنقید کرنا ان کا حق ہے ۔ فیصلہ کے خلاف جب اپیل کی جاتی ہے تو اس میں بھی متعلقہ فیصلہ کے جج کے خلاف لکھا جاتا ہے۔