اسلام آباد(رئیس احمد خان)پلڈاٹ کی طرز پر آزادکشمیر میں حکومتی کارکردگی جانچنے کیلئے پہلا عوامی سروے مکمل،غیرسرکاری تنظیم کی ناروے کی تنظیم کی معاونت سے کیے گئے” سروے کشمیر” کے مطابق 64 فیصد عوام نے راجا فاروق حیدر کی قیادت میں قائم حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کو گزشتہ حکومت کے مقابلے میں کو تسلی بخش قراردے دیا اور 77 فیصد افراد نے اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی کارکردگی کو مایوس کن قراردیا ہے ،
10 اضلاع میں سے 7کی عوام نے ضلعی اداروں کی کارکردگی کو تسلی بخش قراردیا ہے جبکہ سروے میں عوام کی طرف سے مطالبہ سامنے آیا ہے کہ حکومت سرکاری اداروں خاص کر محکمہ تعلیم میں میرٹ قائم کرے ۔سروے میں میڈیا کو ریاست کے اندر کام کرنے والا سب سے فعال ادارہ تسلیم کیا گیا جبکہ وزیر اعظم راجا فاروق حیدر خان کوکیبنٹ میں متحرک ترین حکومتی شخصیت کیلئے سب سے ووٹ دیئے گئے۔تفصیلات کے مطابق آزادکشمیر میں حکومتی کارکردگی کو عوامی رائے کے ذریعے جانچنے کیلئے تحصیل کی سطح پر مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے شہریوں سے سوالات پوچھے گئے تھے۔ جاری اعدادوشمار کے مطابق سروے میں پہلا سوال پوچھا گیا تھا کہ گزشتہ حکومت کے مقابلے میں موجودہ حکومت نے اس ایک سال کے دوران اپنے اخراجات میں کمی لائی یا نہیں تو اس سوال کے جواب میں 61 فیصد افراد نے رائے دی کہ موجودہ حکومت نے اخراجات میں کمی لائی، 27 فیصد نے کہا کہ اخراجات میں کمی نہیں لائی گئی جبکہ 12 فیصد افراد نے اس سوال کا کوئی جواب نہ دیا یاانہیں معلوم نہ تھا۔ سروے میں دوسرا سوال پوچھا گیا تھا کہ حکومت نے ایک سال کے دوران توانائی ، صحت اور مواصلات سمیت دیگر اہم امور پرخاطر خواہ توجہ دی یا نہیں تو 47 فیصد افراد نے کہا کہ حکومت نے ان امور پر بہتر کا م کیا ،42 فیصد نے کہا کہ حکومت ان اہم امور پرقابل ذکر توجہ نہیں دے سکی جبکہ 11فیصدافراد نے اس سوال کا جواب نہ دیا۔
سروے کے تیسرے سوال میں پوچھا گیا تھا کہ ضلعی اداروں کی کارکردگی کیسی رہی تو 35 فیصد افراد نے ضلعی اداروں کی کارکردگی کو بہتر، 32 فیصد نے مایوس اور 33 فیصد شہریوں نے اس سوال کا جواب نہ دیا۔چوتھے سوال میں پوچھا گیا تھا کہ کیا موجودہ حکومت نے اپنی ایک سالہ مدت میں مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلئے کیساکردار ادا کیا؟ تو 45 فیصد افراد نے بہتر ، 43 فیصد نے مایوس اور 12 فیصد افراد نے اس سوال کا جواب نہ دیا۔
سروے کے پانچویں سوال میں پوچھا گیا تھا کہ کیا آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جسے گزشتہ ایک سال کے دوران بغیر سفارش کے ملازمت ملی ہو تو 49 فیصد افراد نے ہاں ، 36 فیصد نے نہیں اور15 فیصد نے اس سوال کا جواب نہ دیا۔چھٹے سوال میں یہ پوچھا گیا تھا کہ کیا آپ کو اس ایک سال کے دوران اپنے حلقہ انتخاب کے ممبر اسمبلی یا وزیر سے کسی مسئلہ پر بات کرنے کا موقع ملا تو 78 فیصد افراد نے نہیں میں جواب دیا ، 13 فیصد نے ہاں اور 9 فیصد افراد نے اس سوال کا جواب نہ دیا۔
ساتویں سوال یہ پوچھا گیا تھا کہ کیا آپ کے بچے سرکاری تعلیمی ادارے میں زیر تعلیم ہیں تو 30 فیصد نے ہاں ، 59 فیصد نے نہیں 11 فیصد نے کوئی جواب نہ دیا ۔شہریوں سے سروے کے دوران آٹھواں سوال یہ پوچھا گیا تھا کہ اس ایک سال کے دوران آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی کارکردگی کیسی رہی؟ تواسکے جواب میں 67 فیصدافرادنے اپوزیشن اراکین اسمبلی کی کارکردگی کومایوس کن ،19 فیصد نے بہتر اور 14فیصدنے کوئی جواب نہ دیا یا انہیں معلوم نہ تھا۔
سروے کے نویں سوال میں یہ پوچھا گیا تھا کہ قانون ساز اسمبلی،عدلیہ،سرکاری ہسپتال،پولیس،تعلیمی ادارے،میڈیا میں سے آزادکشمیر کا کونسا ادارہ بہتر طریقے سے اپنی ذمہ داریاں ادا کررہا ہے۔ تو 32 فیصدنے میڈیا، 20 فیصد نے تعلیمی ادارے،14 فیصد نے ہسپتال، 9 فیصد نے قانون ساز اسمبلی ، 7 فیصد نے عدلیہ، 5 فیصد نے پولیس ، اور13 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہ دیا۔دسویں سوال میں یہ پوچھا گیا تھا کہ مسلم لیگ نواز کی آزادکشمیر میں قائم یہ ایک سالہ حکومتی مدت گزشتہ دور حکومت کی پانچ سالہ مدت کے مقابلے میں کیا بہتر ہے یا نہیں؟
تو اس سوال کے جواب میں 64فیصد افراد نے موجودہ حکومت کی کارکردگی کو تسلی بخش، 32 فیصد نے غیر تسلی بخش اور 4 فیصد افراد نے اس سوال کا کوئی جواب نہ دیا۔گیارویںسوال میں پوچھا گیا تھا کہ اس ایک سال میں کون سا حکومتی وزیر سب سے زیادہ متحرک کو ہرکام کرتا نظر آیا ہے تو19فیصد نے وزیر اعظم راجہ فاروق حید،11 فیصد نے مشتاق منہاس، 09 فیصد نے چوہدری طارق فاروق،08 فیصد نے راجہ نثار،07 فیصد نے ڈاکٹر نجیب نقی،5 فیصد نے بیرسٹر افتخار گیلانی،4
فیصد نے چوہدری سعید ، 4 فیصد نے چوہدری عزیز،3 فیصد نے سردار میراکبر، 3 فیصد نے ناصر ڈار،2 فیصد نے سردار فاروق سکندر ،2 فیصد نے نورین عارف کو متحرک وزیر قراردیا جبکہ 26 فیصد افراد نے اس سوال کا جواب نہ دیا۔ بارہویں سوال میں یہ پوچھا گیا تھا کہ ابھی حکومت کی چار سالہ مدت باقی ہے تو حکومت کو کوئی ایک تجویز دیں جس سے وہ بہتری لانے پر یوجہ دے سکیں تو 29فیصد نے کہا کہ محکمہ تعلیم سمیت دیگر محکموں میرٹ لائیں اورکرپشن ختم کی جائے،
24 فیصد نے کہا کہ ریاستی حکومت کو بااختیار کرنے کے اقدامات کیے جائیں ،18 فیصد نے کہا کہ روزگار کا انتظام کیا جائے، 16 فیصد نے کہا کہ سیاحت پر توجہ دی جائے جبکہ 13 فیصد دیگر افراد نے صحت، مواصلات ، تھری جی، ہائیڈل سمیت دیگر شعبوں میں کام کرنے کی طرف توجہ دینے کو کہا۔لائف سپورٹ اینڈ ڈیویلپمنٹ فاونڈیشن اسلام آباد/آزادکشمیر (ایل ایس ڈی ایف) نے ناروے کی تنظیم سکینڈینوین کونسل کے تعاون سے اپنی” سروے آف کشمیر” رپورٹ جاری کرتے ہوئے ریلیز میں کہا کہ سوالات پر یہ آراء، آزادکشمیر میں تحصیل کی سطح پر مختلف مکتبہ فکر بشمول خواتین اور طلبہ و طالبات سے اکٹھے کیے گئے ،
تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ گزشتہ پانچ سالہ حکومت مدت کے مقابلے میں موجودہ حکومت کے ایک سال میں عوامی وریاستی مفاد عامہ میں ایسے کیا اقدامات کیے گئے جن سے شہریوں کی زندگیوں اور اہم مسائل پر اثر پڑا ہو، جبکہ یہ سروے جولائی 2017ء کے آخری دو ہفتوں میں مکمل کیا گیا اور اس میں دیہی و شہری علاقو ں کے ساتھ ساتھ آزادکشمیر کے مختلف شہروں سے دوسرے ممالک میں قیام پذیر اوورسیز کشمیریوں سمیت پاکستان کے چاروں صوبوں اور وفاقی دارلحکومت میں قیام پذیر ایسے افراد کو بھی سروے میں شامل کیا گیا تھا جن کا تعلق آزادکشمیر سے ہے جبکہ آزادکشمیر میں قائم مہاجر کیمپوں کو بھی سروے میں شامل کیا گیا۔