اسلام آباد (آئی این پی) خیبرپختونخوا اسمبلی میں ان ہائوس تبدیلی سے متعلق صوبائی حکومت سے ناراض اراکین کے مطالبہ کو پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کی طرف سے یکسر مسترد کر دیا گیا، ان ہائوس تبدیلی کی مبینہ کوششیں کرنے والے حکومتی اراکین آئین کی دفعات 62,63کی زد میں آ جائیں گے، انتباہ کر دیا گیا، پارلیمنٹیرینز کی ممکنہ وفاداریوں کو روکنے کیلئے آئین میں پارٹی سربراہ کو لامحدود اختیارات دیئے گئے ہیں،
ان خیالات نے فارورڈ بلاک بننے کے خلاف بند باندھ دیا ہے، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کو پارٹی نظم و ضبط کو یقینی بنانے کیلئے فری ہینڈ دے دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو حال ہی میں خیبرپختونخوا حکومت سے متعلق اہم معاملات پر بریفنگ دی گئی ہے، پارٹی کے بعض اراکین کی ان ہائوس تبدیلی کیلئے سر گرمیوں پر پارٹی قیادت نے انتہائی نا پسندیدگی کا اظہار کیا ہے، اراکین اسمبلی کی پارٹی سے وابستگی کے حوالے سے آئینی پوزیشن کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا جس کے تحت اسمبلی میں پارٹی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والے اراکین سے متعلق قائد ایوان کو پارٹی سربراہ کی ہدایت کی روشنی میں ریفرنسز بھجوانے کا اختیار حاصل ہے، ان ریفرنسز کے تحت اسمبلی رکن نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں ان ہائوس تبدیلی سے متعلق بعض اراکین کے مطالبہ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو کسی بھی رکن کی طرف سے انحراف کی صورت میں اس کے خلاف آئینی اختیار استعمال کرنے کا مکمل اختیار دے دیا گیا ہے۔ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ممکنہ طور پر منحرف اراکین کے خلاف اسی آئینی پوزیشن کے باعث وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا انتہائی مطمئن ہیں اور ناراض اراکین کی ممکنہ سرگرمیوں کے حوالے سے دفاعی پوزیشن اختیار
کرنے کی بجائے جارحانہ طرز عمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، یہ بھی یاد رہے کہ 62,63کے تحت کوئی بھی رکن اسمبلی اپنی پارٹی وفاداری کو تبدیل نہیں کر سکتا، اس مقصد کیلئے پہلے اسے اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہونا ہو گا، اسی طرح پارٹی میں بغاوت کرنے والے اراکین کے خلاف پارٹی قیادت کی اجازت سے ریفرنسز بھجوانے کا بھی قائد ایوان کو اختیار حاصل ہے۔ ممکنہ فارورڈ بلاک کے خلاف آئینی اختیار کے تحت کارروائی عمل میں آ سکتی ہے، انتباہ کر دیا گیا ہے۔