اسلام آباد (جاوید چودھری) پاکستان دس دن بعد ستر سال کا ہو جائے گا‘ ہم نے ان ستر برسوں میں دنیا کے تمام بڑے نظام ٹرائی کئے اور الحمدا للہ وہ سارے نظام ہمارے پاس پہنچ کر ناکام بھی ثابت ہو گئے‘ ہم نے گورنر جنرل کا نظام بھگتایا‘ ہم نے صدارتی نظام ٹرائی کیا‘ ہم نے بنیادی جمہوریتیں بھی چیک کیں‘ ہم نے ملک میں چار بار فوجی حکومتیں بھی بنائیں‘ ہم نے ملک میں سو سال مارشل لاء بھی لگایا‘ ہم نے پارلیمانی نظام بھی ٹرائی کیا‘ ہم نے سوشلزم بھی چیک کیا‘
ہم نے سرمایہ دارانہ نظام بھی ٹرائی کیا‘ ہم نے جنرل ضیاء الحق کی شریعت بھی نافذ کی‘ ہم نے سوئٹزرلینڈ کا بلدیاتی نظام بھی ٹرائی کیا‘ ہم نے ڈائی نیسٹی پالیٹکس بھی چیک کی اور ہم نے کئی بار کنگز کے بغیر کنگز پارٹیاں بھی بنا کر دیکھ لیں۔ لیکن آپ ہمارا کمال ملاحظہ کیجئے ہم نے ستر برس میں ثابت کر دیا انسان اگر انسان نے بننا چاہے تو دنیا کے کامیاب ترین نظام مل کر بھی اسے انسان نہیں بنا سکتے‘ ہم نے جہاں سے سفر شروع کیا ہم الحمد اللہ آج بھی وہیں کھڑے ہیں‘ دنیا بدل گئی لیکن ہم نہیں بدلے‘ ہم بدل گئے ہوتے تو آج امیر مقام اسلام آباد پریس کلب میں یہ نہ فرما رہے ہوتے ، عمران خان تمہیں کسی نے نہیں اپنے کردار نے رسوا کیا، پی ٹی آئی اے کی ٹوٹ پھوٹ‘واہ کیا آپ ڈکٹیٹر ہیں کہ آپ ایک ہفتے میں چھٹی کرا دیں گے‘ کیا حکومتوں کا فیصلہ عوام نہیں کرتے‘ آپ جیسے لوگ کرتے ہیں‘ افسوس کا مقام ہے اور آج جنرل پرویز مشرف بھی بی بی سی کو انٹرو یو دیتے ہوئے یہ نہ کہتے ،پاکستان کو ہمیشہ ڈکٹیٹروں نے ٹھیک کیا لیکن جب وہ گئے تو سویلینز نے بیڑہ غرق کر دیا‘ وہ یہ نہ کہتے ، پاکستان میں فوج ملک کو پٹڑی پر لاتی ہے اور سویلین آ کر اسے پٹڑی سے اتار دیتے ہیں‘ وہ یہ نہ کہتے کہ آئین مقدس ہے لیکن قوم آئین سے زیادہ مقدس ہے‘ ہم آئین کو بچاتے بچاتے قوم کو ختم نہیں کر سکتے اور وہ یہ نہ کہتے کہ ایشیا میں صرف ان ملکوں نے ترقی کی جہاں ڈکٹیٹر رہے‘
ہم باقی نقطوں پر تو پروگرام میں گفتگو کریں گے لیکن میں جنرل صاحب سے صرف دو سوال پوچھنا چاہتا ہوں آپ آج دنیا کا کوئی ملک بتائیے جس میں فوجی ڈکٹیٹر شپ قائم ہو اور دوسرا بھارت‘ چین‘انڈونیشیا‘ تائیوان اور ایران یہ سب ملک ایشیا میں ہیں‘ یہ ترقی یافتہ ہیں اور ان میں سے کسی میں فوجی ڈکٹیٹر شپ نہیں رہی‘ ترکی اور بنگلہ دیش جیسے ملکوں نے بھی اس وقت ترقی کی جب یہ آمریت کے سائے سے باہر نکلے‘ کیا ہمیں ترقی کیلئے ایک اور ڈکٹیٹر شپ چاہیے اور کیا آج جنرل مشرف اور امیر مقام دونوں کے بیانات سے آمریت کی بو نہیں آ رہی۔