ہر دور کی اپنی ایک نفسیات ہوتی ہے مثلاً حجاج بن یوسف ظالم شخص تھا‘ اس کے دور میں لوگ روز صبح اٹھ کر دوسرے سے پوچھتے تھے کل رات کون کون قتل ہوا‘ کس کس کو کوڑے مارے گئے‘ ولید بن عبدالملک کو مال و دولت جمع کرنے اورعمارتیں بنانے کا شوق تھا‘ اس کے دور میں لوگ صبح اٹھ کر ایک دوسرے سے پوچھتے تھے کون سی نئی عمارت شروع ہوئی‘ کہاں نہر‘ سڑک اور پل بنائے گئے‘ سلیمان بن عبدالملک کو کھانے‘ پینے اور گانے بجانے کا شوق تھا،
اس کے زمانے میں لوگ اچھے ریستوران‘ اچھے کک اور اچھے گانے بجانے والوں کے بارے میں بات کرتے تھے اور جب حضرت عمر بن عبدالعزیز کا زمانہ آیا تو لوگ ایک دوسرے سے پوچھتے تھے تم نے کتنے قرآن مجید ختم کئے‘ رات کتنے نفل پڑھے اور کتنا ورد کیا‘ آپ دیکھ لیجئے لوگوں کی نفسیات میں رسوں میں کتنی تبدیلی‘ کتنا فرق آیا‘ ہم بدقسمتی سے ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں جس میں اب ہر روز لوگ ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں آج کس کی پگڑی اچھالی گئی‘ آج کس پر الزام لگایا گیا اور آج کس جج نے کس کے خلاف کتنے ریمارکس دیئے‘ یہ کتنی بدقسمتی ہے ہمارے ملک میں روز کتنے الزام لگتے ہیں‘ ہمارے ملک میں روز کتنے لوگوں کی بے عزتی کی جاتی ہے‘ مجھے یوں محسوس ہوتا ہے اس دور کے آخر میں پورے ملک میں کوئی باعزت شخص نہ بچے‘ ہم سب ملزم ہو چکے ہوں‘ اللہ تعالیٰ ہم پر رحم کرے‘ ہمارے ملک میں مختلف اوقات میں مختلف لیڈروں پر مختلف قسم کے الزامات لگتے رہے لیکن عائشہ گلا لئی پہلی ایم این اے ہیں جنہوں نے اپنے لیڈر پراخلاقی الزامات لگائے‘ یہ الزامات اگر جھوٹ ہیں تو افسوس ناک صورتحال ہے اور یہ اگر سچ ہیں تو پھر انتہائی تشویشناک صورت حال ہے لیکن سچ اور جھوٹ کا فیصلہ کون کرے گا؟