اسلام آباد(آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں فواد چوہدری ‘سینیٹر شبلی فراز اور رکن قومی اسمبلی مراد سعید نے کہا ہے کہ عمران خان کے فلیٹ کے حوالے سے لندن سے منی ٹریل منگوا کر عدالت میں جمع کروا دی ہے ‘ عمران خان کا لندن کا فلیٹ 50 لاکھ روپے کا ہے جبکہ حسن نواز کا 600 کروڑ روپے کا فلیٹ ہے ‘ عمران خان اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جو اصول دوسروں کیلئے ہو وہی ہمارے لئے ہو ‘ جب ہم دوسروں کو کہہ سکتے ہیں کہ منی ٹریل دیں تو دوسرے بھی ہم سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم بھی منی ٹریل دیں ‘
عمران خان کے خلاف مقدمات کا مقدر ردی کی ٹوکری ہے ‘ اگر پانامہ ایشو نہ ہوتا تو عمران خان پر بھی کیس نہ ہوترا ‘ ان کو عادت ہے مک مکا کی ‘ ان کا خیال تھا عمران خان پر کیس کر دو شاید یہ چپ ہو جائے ‘ جس نے 21 سال انصاف کیلئے جدوجہد کی ہو ہو تو کیا وہ اپنا حساب اور رسیدیں ٹھیک نہیں رکھے گا۔ ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ 1977ء سے 1988ء تک عمران خان نے سسیکس کاؤنٹی کی طرف سے کرکٹ کھیلی ‘ 1980ء میں عمران خان کاؤنٹی کے مہنگے ترین کرکٹر تھے ‘ عمران خان نے لندن میں فلیٹ ایک لاکھ 17 ہزار پاؤنڈ میں خریدا تھا۔ عمران خان کے ساتھ تمام معاہدے کم از کم چھ مہینے کے اور کم از کم ادائیگی 25 ہزار پاؤنڈ تھی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ لندن سے منی ٹریل منگوا کر عدالت میں جمع کرا دی ہے۔ عمران خان نان ریذیڈنٹ پاکستانی تھے۔ نوا زشریف کے بیٹے حسن نواز کا انگلینڈ میں 600 کروڑ کا فلیٹ ہے اور عمران خان کا 50 لاکھ کا ہے۔ عمراناخان کی بچپن سے ہی منی ٹریل دے رہے ہیں بس اس میں عیدیاں وغیرہ شامل نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا پہلا کاؤنٹی کنٹریکٹ ووسٹر شائر کاؤنٹی سے ہوا۔ ہم اور عمران خان یہ سمجھتے ہیں جو اصول دوسروں کے لئے ہو وہی ہمارے لئے بھی ہوں۔ جب ہم دوسروں کوکہہ سکتے ہیں کہ منی ٹریل دیں تو دوسرے بھی ہم سے کہہ سکتے ہیں کہ منی ٹریل دیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ میں نواز شریف ‘ فضل الرحمن ‘ آصف علی زرداری یا کوئی بھی ہو کو کہتا ہون کہ ایک منی ٹریل اپنے پیسوں کی دیدیں جس طرح عمران خان نے دی ہے آپ کو لگ پتہ جائے گا کہ ان کے اثاثوں کا معاملہ ہے کیا ۔ جس جس نے عمران خان کی منی ٹریل کے بارے میں پوچھنا ہے پوچھے ہم نے سپریم کورٹ میں بھی جواب دئیے ہیں میڈیا کو بھی دے رہے ہیں اور بھی کسی نے پوچھنا ہے تو پوچھے ہم جواب دیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پانامہ کا کیس ختم نہیں ہوا اور پانامہ کے سوالوں کا جواب ملنا ہی ملناہے۔ یہ معاملہ تو ختم ہو نا ہی ہونا ہے اور پانامہ والا معاملہ کو ختم ہو ہی گیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی بلیوں کو چھیچھڑوں کے خواب ہیں۔ عمران خان کے خلاف مقدمات کا مقدر ردی کی ٹوکری ہے۔ عمران خان کو نااہل کسی کے شوق میں نہیں کر دینا ۔
شبلی فراز نے کہا کہ میں حکومت پر الزام لگاتا ہوں کہ انہوں نے رات کی تاریکی میں میرے گھر کے دروازے توڑ کر میرے کاروباری کاغذات اٹھا کر لے گئے ہیں اور احمد فراز ٹرسٹ کی احمد فرا زکی لکھی ہوئی تاریخی لکھی ہوئی ایشیاء تھیں ان کو ضائع کیا۔ یہ گھٹیا پن کی عکاسی کرتا ہے۔ میں چونکہ ٹاک شوز پر آتا ہوں اور پی ٹی آئی کا موقف بیان کرتا ہوں ا سلئے انہوں نے میرے خلاف انتقامی کارروائی کی ہے لیکن ان کے منہ کالے ہوں گے جس طرح ہو رہے ہیں۔
یہ پاکستان کے ادبی ورثے کو بچا تو نہیں سکے لیکن انہوں نے اس کو نقصان پہنچایا ہے ا ور اس کو ضائع کیا ہے۔ شبلی فراز نے کہا کہ میں ان سے اس کا عدالت میں حساب لوں گا۔ مراد سعید نے کہا کہ اگر پانامہ کا ایشو نہ ہوتا تو عمران خان پر کیس نہ ہوتا۔ ان کو عادت مک مکا کرنیکی تھی میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ جب اپوزیشن لیڈر تقریر کرتا ہے تو وزیر یہ کہتا تھا کہ میں یہ بننا چاہتا ہوں کہ یہ کس حد تک جاتے ہیں میں پھر اس کے بعد جواب دے دوں گا ۔
وہ ھی خاموش یہ بھی خاموش۔ ا ن کا پالا پڑا ہے تحریک انصاف کے ساتھ ‘ عمران خان کے ساتھ ان کا خیال تھا کہ عمران خان پر کیس کر دو شاید یہ چپ ہو جائے جس نے 21 سال انصاف کیلئے جدوجہد کی ہو تو کیا وہ اپنا حساب اور رسیدیں ٹھیک نہیں رکھے گا۔ جس نے باہر کمائی کی ملک کا نام روشن کیا اور وہ اپنی ساری چیزیں یہاں لے کر آ گیا۔