جمعہ‬‮ ، 12 ستمبر‬‮ 2025 

پندرہ سو روپے کا نوٹ اور پانامہ کیس، بچوں نے وزیراعظم نوازشریف کو پھنسادیا،جیتی ہوئی بازی کیسے پلٹی؟وہ 4بڑی غلطیاں کیا ہیں جن کی وجہ سے گیم الٹ گئی؟کیا واقعی وزیراعظم کا استحصال ہورہاہے؟جاویدچودھری کاتجزیہ‎

datetime 20  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایک جعلی نوٹ بنانے والے سے غلطی سے پندرہ سو روپے کا نوٹ بن گیا‘ اس نے سوچا میں یہ نوٹ ضائع کرنے کی بجائے اسے کسی جگہ استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہوں اس نے ایک سادہ سا دوکان دارتلاش کیا‘ اس سے سو روپے کا سودا لیا اور اسے پندرہ سو روپے کا نوٹ پکڑا دیا‘ دوکاندار نے وہ جعلی نوٹ دراز میں رکھا اور اسے سات سو سات روپے کے دو نوٹ پکڑادیئے‘ پانامہ کیس میں اب تک یہی ہو رہا ہے‘

حکومت عدالت کو سادہ سمجھ کر ثبوتوں کے انبار لگا دیتی ہے۔۔لیکن عدالت جواب میں انہیں سات سات سو روپے کے نوٹ پکڑاکر حیران کر دیتی ہے‘ کل تک خواجہ حارث نے حکومت کو کیس جتوادیا تھا‘ان کے اس سوال کا کسی کے پاس کوئی جواب نہیں تھا‘ پانامہ میں نواز شریف کا نام نہیں‘ جے آئی ٹی نے نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں دیا‘ان پرکرپشن کا براہ راست کوئی الزام نہیں لگایا گیا لہٰذا آپ انہیں کیسے سزا دے سکتے ہیں لیکن آج کا دن شریف فیملی پر بھاری ثابت ہوا‘ عدالت کیبلری فونٹ سے بھی مطمئن نہیں ہوئی‘ مہریں بھی جعلی نکل آئیں‘ نوٹری پبلک کی تاریخ بھی چھٹی کا دن نکلی اور نوٹری کے سپیلنگز بھی غلط نکلے چنانچہ سلمان اکرم راجہ بیک فٹ پر چلے گئے‘ عدالت نے صاف کہہ اگر بچے فلیٹس کی ملکیت ثابت نہ کر سکے تو ذمہ داری وزیراعظم پر شفٹ ہو جائے گی‘ یہ عدالت کی طرف سے آج کی تاریخ تک واضح اورسیدھا پیغام ہے‘ آج جعلی کاغذات جمع کرانے والوں کو سات سال قید کا اشارہ بھی دے دیا گیا لہٰذا آج کا دن حکومت پر بہت بھاری تھا‘ کل کا دن بھی بہت اہم ہے‘ کل وزیراعظم کے بچوں کے وکیل اپنے دلائل مکمل کریں گے اوراس کے بعد عدالت یہ فیصلہ کرے گی یہ کیس ٹرائل کیلئے نیب بھجوایا جائے‘ کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ خودکرے یا پھر عدالت وزیراعظم کو فیصلے تک عہدے سے ہٹا کر کیس ٹرائل کیلئے نیب بھجوا دے‘ امکانات کیا ہیں‘اس کا فیصلہ کل تک ہوگا‘

یہ ایک طرف کی صورتحال ہے جبکہ دوسری طرف آج بھی وزیراعظم اور عمران خان کے درمیان گولہ باری جاری رہی،کوئی نہیں مانے گا‘ کیا یہ دھمکی ہے یا بے چارگی ہے اور کیا واقعی وزیراعظم کا استحصال ہو رہا ہے؟

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…