اسلام آباد( آئی این پی ) حکومت کی طرف سے سینیٹ میں واضح کردیا گیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل( ر) راحیل شریف سعودی عرب میں تاحال کسی فوج کی قیادت نہیں کر رہے، اس وقت مسلم ممالک کی مشترکہ فوج بنی ہے اور نہ ہی مسلم عسکری اتحاد کے ٹی او آرز(ضابطہ کار) کو حتمی شکل دی گئی ہے۔منگل کوسینیٹ میں بیان دیتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز نے اراکین سینیٹ کو بتایا کہ ٹی او آرز کو حتمی شکل دینے کے لیے رکن ممالک اور وزیردفاع کے درمیان ملاقات ہونی تھی،
جو تاحال نہیں ہو سکی۔مشیر امور خارجہ نے مزید کہا کہ اسلامی فوجی اتحاد کے ٹی او آرز سے متعلق پارلیمنٹ کو آگاہ کیا جائے گا۔سرتاج عزیز کے بیان پر چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے تحفظات کا اظہار کیا۔رضا ربانی نے کہا کہ ٹی او آرز نہیں بنے، تو راحیل شریف کو سعودی عرب کیسے بھیج دیا گیا، اگر راحیل شریف کسی فوج کو قیادت نہیں کر رہے تو پھر سعودی عرب میں کیا کر رہے ہیں؟چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ جوہری طاقت کے حامل ملک کے سابق فوجی سربراہ کو آپ نے حساس جگہ پر بھیج دیا اور آپ کو ٹی او آرز کا پتہ بھی نہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کہ اگر ٹی او آرز پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کے مفاد میں نہ ہوئے، تو پھر آپ کیا کریں گے، آپ تو پہلے ہی راحیل شریف کو سعودی عرب بھیج چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نہ فوج بنی ہے، نہ ہی ٹی او آرز طے ہوئے ہیں جبکہ پہلے ہی سپہ سالار کو بھیج دیا گیا ہے۔چیئرمین سینیٹ نے بتایا کہ امریکا سے قانون سازوں سمیت جو بھی پاکستان آتے ہیں وہ ہم سے نہیں ملتے، وہ صرف انتظامیہ اور فوج سے ملتے ہیں۔سینیٹ ارکان نے بھی سرتاج عزیز کے بیان پر تحفظات کا اظہار کیا۔سینیٹ میں اسلامی فوجی اتحاد سے متعلق تحریک پر بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ راحیل شریف نے ریٹائرمنٹ سے 10 ماہ قبل فوجی کے تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے ذریعے مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کا اعلان کیا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ راحیل شریف کا 10 ماہ قبل توسیع نہ لینے کے اعلان کا مقصد کیا تھا، جبکہ کسی نے انہیں مدت ملازمت میں توسیع کی پیشکش بھی نہیں کی تھی، تو انہوں نے یہ اعلان کیوں کیا؟فرحت اللہ بابر نے مزید کہا کہ کیا راحیل شریف سعودی عرب کو پیغام دینا چاہتا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ دستیاب ہیں؟پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔علاوہ ازیں عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ فرقہ وارانہ فساد نہیں ہونے دیں گے۔
الیاس بلور نے مزید کہا کہ کسی ملک کے خلاف کو ٹی او آرز قبول نہیں ہوں گے، فرقہ وارانہ فساد ہوا تو ملک تباہ ہوگا۔واضح رہے کہ دسمبر 2015 میں سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد بنانے کا اعلان کیا گیا تھا، جس کا بنیادی مقصد مسلم ممالک کے درمیان سلامتی کے حوالے سے تعاون سمیت فوجیوں کی تربیت اور انسداد دہشت گردی کا بیانیہ وضع کرنا تھا۔ابتدا میں اس اتحاد میں 34 ممالک شامل تھے بعد ازاں مزید ممالک کی شمولت سے اس کی تعداد 41 ہو گئی تاہم ایران سمیت کئی مسلم ممالک اس کا حصہ نہیں ہیں