اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) جے آئی ٹی رپورٹ پر وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات میں سے ایک اعتراض یہ بھی ہے کہ تحقیقاتی ٹیم میں شامل آئی ایس آئی کی نمائندگی کرنے والے بریگیڈئیر نعمان سعید نامزدگی کےو قت اس دارے میں تعینات ہی نہیں تھے جب کہ گواہوں سے تفتیش کے دوران بھی ان کا رویہ جارحانہ تھا،مزید یہ کہ معاہدے کے تحت مذکورہ افسر کو خفیہ ایجنسی سے منسلک کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے جب کہ اس افسر کی آئی ایس آئی سروس اور
تنخواہ ریکارڈ میں ظاہر ہی نہیں ہوتی۔وزیراعظم نے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے برطانیہ میں تحقیقات کے لیے اپنے کزن اختر راجہ کی فرم ’’کوسٹ ‘‘ کی خدمات حاصل کرکے قانون کی خلاف ورزی کی، لاء فرم کو بھاری رقوم دی گئیں جو قومی خزانہ کو بھاری نقصان پہنچانے کے مترادف ہے اپنے 9صفحاتی اعتراض میں وزیراعظم نے عدالت کے روبرو درخواست کی ہے کہ زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو یکسر مسترد کر دیا جائے۔