کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) سلطنتِ مغلیہ کے آخری تاجداربہادر شاہ کے پڑپوتے اورخاندانِ مغلیہ کے آخری چشم و چراغ استاد محبوب نرالے عالم کی آج بارہویں برسی ہے۔استاد محبوب نرالے سن 1914 میں پیدا ہوئے ‘ آپ عالم انگریزوں کے ہاتھوں جلا وطن ہونے والے آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے پڑپوتے تھے اور تقسیم کے بعد کراچی آگئے تھے‘ عظیم مغل سلطنت کے اس آخری چشم و چراغ نے اپنی زندگی انتہائی غربت میں بسر کی۔
مغل خاندان کے اس آخری وارث کا دعویٰ تھا کہ برصغیر پاک و ہند میں سلطنتِ مغلیہ کی جتنی بھی یادگاریں ہیں ‘ وہ سب ان کی قانونی ملکیت ہیں لہذا انہیں واپس کی جانی چاہیے۔انہوں نے ساری زندگی بھارتی سرکار سے یہ مطالبہ کیا کہ دہلی کا لال قلعہ اور محلات ‘ آگرہ کے محلات اور جتنی بھی مغل یادگاریں ہیں ‘ وہ سب ان کی تحویل میں دی جائیں۔ان کی شخصیت ہمہ جہت خصوصیات کی حامل تھی ‘ شہرِ قائد کے بہت سے ادیب‘ شاعر اور صحافی ان کے دوست تھے اور ان کی صحبت سے لطف اندوز ہوا کرتے تھے۔اردو میں جدید جاسوسی ادب کی بنیاد رکھنے والے ابنِ صفی استاد نرالے عالم کی پر مزاح شخصیت سے بے حد متاثر تھے اور انہوں نے اپنی شہرہ آفاق ’عمران سیریز ‘ میں انہیں ایک کردار کے طور پر تراش رکھا تھا ‘ جو کہ عربا اور فارسا ( عربی اور فارسی) کا شاعر تھا اور علی عمران ان کا بہترین دوست تھا۔کہا جاتا ہے کہ عمران سیریز میں استاد محبوب نرالے عالم کے حوالے سے رقم کیے گئے زیادہ تر مکالمے ان کے اپنے تھے اور وہ ان کا حقیقی زندگی میں جابجا استعمال کیا کرتے تھے۔غربت اور بے چارگی کے اس عالم میں ان کے ارد گرد کے لوگوں نے کبھی انہیں سنجیدگی سے نہ لیا جس کا انہیں ساری زندگی قلق رہا اور اکثر اوقات وہ چراغ پاہو کر مذاق اڑانے والوں کو مارنے کے لئے دوڑتے تھے۔
کراچی کی ادبی شخصیات کی ہر دل عزیز شخصیت اور مغل سلطنت کے زوال کی آخری نشانی استاد نرالے عالم 6 جولائی2005 کو کراچی میں کسمپرسی کی عالم میں انتقال کرگئے اور ان کی تدفین اورنگی ٹاؤن کے ایک غیر معروف قبرستان میں کی گئی‘ یوں سلطنتِ مغلیہ کا باب دنیا سے تمام ہوا۔