اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پانامہ جے آئی ٹی کی شریف فیملی کے خلاف رپورٹ اور پھر عدالتی فیصلہ خلاف آنے کے بعد 2018کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی سیٹوں میں اضافے کا امکان ہے، سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر کی نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر کا
کہنا تھا کہ آصف زرداری کا یہ کہنا کہ اگلا وزیراعظم پیپلزپارٹی کا ہو گا سمجھ سے بالاتر ہے اس کے امکانات موجود نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک پاکستان کی سیاست میں کوئی بھونچال نہیں آتا تب تک آصف زرداری کا یہ دعویٰ پورا نہیں ہو سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ اگلے الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کی پوزیشن مستحکم ہو سکتی ہے اور اس کی سیٹوں میں اضافے کا امکان ہے۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا اصل مقابلہ پنجاب میں ن لیگ سے ہے کیونکہ سندھ میں تحریک انصاف کا اتنا اثر نہیں ۔ پاکستان تحریک انصاف ن لیگ سے پنجاب کی سیٹیں چھینیں گی اور ہو سکتا ہے کہ خیبرپختونخواہ میں جے یو آئی (ف)کی ایک دو نشستیں اور اے این پی کی ایک آدھی سیٹ کم ہو جائے اور تحریک انصاف کی سیٹیں بڑھ جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکنات میں سے ہے کہ اگر شریف فیملی کے خلاف جے آئی ٹی کی رپورٹ آتی ہے اور پھر اس پر سپریم کورٹ کا شریف خاندان کے خلاف فیصلہ آتا ہے تو اس کا فائدہ تحریک انصاف کو ہی ہو گا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن میں نوٹیفکیشن کے حوالے سے کھینچا تانی ہو سکتی ہے کیونکہ تحریک انصاف کھل کر یہ کہتی ہے کہ الیکشن کمیشن میں ن لیگ کا اثرورسوخ ہے ۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ نواز شریف اس معاملے کوہو سکتا ہے 3سے چار ماہ
تک کھینچ لیں مگر تحریک انصاف عام انتخابات میں اپنی پوزیشن مستحکم کر لے گی جبکہ نشستوں کے حوالے سے ن لیگ کو نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔حامد میر کا کہنا تھا کہ اگر 2018کے عام انتخابات میں حکومت بنانے کیلئے تحریک انصاف کو مطلوبہ سیٹیں نہ مل سکیں تو وہ چھوٹی پارٹیوں اور پیپلزپارٹی سے ملی جلی حکومت کیلئے کوشش کرینگے اور اس صورت میں بھی
عمران خان کبھی بھی پیپلزپارٹی کے وزیراعظم کیلئے آمادہ نہیں ہو نگے اور ہینگ پارلیمنٹ وجود میں آنے سے پاکستان میں بڑا سیاسی بحران کھڑا ہو سکتا ہےجس کا فائدہ نواز شریف اٹھا سکتے ہیں اور اپنی سیاسی ساکھ کو دوبارہ سے مستحکم بنا سکتے ہیں۔