اسلام آباد (این این آئی)سابق صدر پاکستان اور پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری نے کوئٹہ میں ایک تیز رفتار گاڑی سے ایک ٹریفک وارڈن کو کچل کر جان سے مار دینے کا نوٹس لیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات کرائی جائیں اور اس واقعے کو چھپانے کی کوششوںسے پردہ اٹھایا جا سکے۔
سابق صدر کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ آصف علی زرداری جو لندن میں ہیں نے اس واقعے پر شدید دکھ اور غم کا اظہار کیا ہے جس میں سب انسپکٹر حاجی عطااللہ دشتی جاں بحق ہوگئے۔ انہوں نے اس بات کا بھی مطالبہ کیا کہ جس طریقے یہ واقعہ پیش آیا اس پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اس واقعے کے چند روز بعد جب سوشل میڈیا پر اس کی سی سی ٹی وی فوٹیج دکھائی گئی تو یہ واقعہ منظر عام پر آیا۔ پولیس نے اس واقعے کو ایک ٹریفک کے حادثے کی حیثیت سے نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا ہے۔ اس واقعے میں بہت سنجیدہ سوالات ہیں کہ ایک طرف تو یہ بہت سنجیدہ واقعہ اور دوسری طرف اس واقعے کا کیس جس طرح رجسٹر کیا گیا ہے محسوس ہوتا ہے کہ اس واقعے کو چھپایا جا رہا ہے۔ سابق صدر نے کہا کہ منگل کے روز پولیس وارڈن کو ایک گاڑی نے کچلا لیکن اس کیس کی تفتیش کو آگے نہیں بڑھایا گیا اور کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ اس گاڑی کے سیاسی اثرورسوخ رکھنے والے مالک پہلے تو خاموش رہے لیکن جب اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تو انہوں نے اپنی زبان کھولی جسے سے اس شک کو تقویت ملتی ہے کہ اس واقعے کو دبانے کے لئے سیاسی دبائو استعمال کیا گیا۔
سابق صدر نے کہا کہ اس واقعے کو دبانے کی کوئی بھی کوشش ریاست اور اس کے شہری کے درمیان رشتے پر اثرانداز ہوگی اور یہ محسوس ہوگا کہ کسی کا سماجی رتبہ زیادہ ہے تو وہ شہری زیادہ قابل احترام ہے اور اس کے علاوہ یہ بات بھی ہے کہ پولیس فورس کا مورال گر جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس کو دبانے کی کوئی بھی کوشش انصاف کا قتل ہوگی جس کی کبھی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
سابق صدر نے مرحوم حاجی عطااللہ دشتی کی روح کے ایصال ثواب کے لئے دعابھی کی اور غمزدہ لواحقین سے اظہار تعزیت بھی کیا۔ انہوں نے ٹریفک وارڈن حاجی عطااللہ دشتی کے ورثہ کے لئے معاوضے کا بھی مطالبہ کیا اور اس بات کا بھی مطالبہ کیا کہ اس فرض شناس ٹریفک وارڈن حاجی عطااللہ دشتی کو سول ایوارڈ دیا جائے۔