رملہ (مانیٹرنگ ڈیسک) فلسطین میں رمضان کے دوران طلاق دینے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ اسلامک عدالت کے سربراہ نے کہا کہ رمضان میں بعض لوگ روزہ کی حالت میں زیادہ غصے میں آ کر طلاق دے دیتے ہیں اور بعد میں پچھتاتے ہیں عدالتیں رمضان میں طلاق کی ڈگریاں جاری نہ کریں۔تفصیلات کے مطابق فلسطین کی سپریم جوڈیشل کونسل برائے شرعی امور نے رمضان المبارک کا تقدس قائم رکھنے کے لیے
ماہ صیام میں بیوی کو طلاق دینے پر پابندی لگا دی ہے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ کوئی بھی شخص ماہ صیام میں اپنی مرضی استعمال کرتے ہوئے بیوی کو طلاق نہیں دے سکے گا۔ طلاق ناگزیر ہونے کی صورت میں فریقین عدالت کے زیر انتظام محکمہ “خانگی امور و عائلی مشاورت” سے منظوری لازمی ہوگی۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں چیف جسٹس کو جوابدہ مشاورت وخانگی اصلاح کے شعبے کے ڈائریکٹر سولافہ صوالحہ نے بتایا کہ عدالت نے طلاق پرپابندی کا فیصلہ ماہ صیام کے تقدس کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا ہے، کیونکہ گذشتہ ماہ صیام میں فلسطین میں طلاق کے غیرمعمولی واقعات رجسٹرڈ کیے گئے تھے۔مسٹر صوالحہ کا کہنا تھا کہ ماہ صیام میں طلاق کے واقعات کے کئی اسباب ہیں۔ خور و نوش کے عادی لوگوں کا کھانا پینا ترک کرنا، نشہ کے عادی اور اس نوعیت کے دیگر نفسیاتی مسائل کا شکار افراد بیگمات کو طلاق دینے میں عجلت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ عدالت نے اس رحجان پر قابو پانے کے لیے ماہ صیام میں طلاق پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔۔واضح رہے کہ فلسطین میں سال 2015 کے دوران 50 ہزار شادیاں ہوئیں، لیکن اسی سال میں 8 ہزار طلاقوں کے کیس بھی رجسٹر ہوئےجبکہ فسلطین میں کوئی بھی شادی عوامی جگہ پرنہیں ہوسکتی ہے کیونکہ شادی کرنے کااس کوختم کرنے کااختیاربھی وہاں پرموجود اسلامی عدالتوں کے پاس ہے ۔