اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ میں جج کی تصویر بنانے پر بھارتی سفارتکار سے موبائل لے لیا گیا، جوتحریری معافی مانگنے پر واپس کیا گیا۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی بھارتی شہری عظمٰی کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کررہے تھے کہ عدالتی عملے نے فاضل جج کی توجہ ایک شخص کی جانب مبذول کرائی جو موبائل فون سے ان کی تصاویر لے رہا تھا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیا یہاں کوئی ڈراما ہورہا ہے جو تصاویر لی جارہی ہیں، فاضل جج نے موبائل فون ضبط کرنے کا حکم دیدیا تو اس شخص نے اپنا تعارف بھارتی ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکرٹری کے طور پر کراتے ہوئے دہائی دی کہ وہ سفارتکار ہے اور اس کا موبائل فون ضبط نہیں کیا جاسکتا، جس پر جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیئے کہ آپ بھارتی ہائی کمیشن کے فرسٹ سیکرٹری ہیں تو کیا عدالتوں میں آ کر تصویریں لینا شروع کردیں گے۔اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود ایک وکیل نے بھارتی سفارت کار کو بتایا کہ کمرہ عدالت میں تصاویر نہیں لی جاتیں، عدالتوں میں تصویر لینا پوری دنیا میں جرم ہے۔ بعد ازاں بھارتی سفارتکار نے تحریری معافی نامہ جمع کرایا جس پر موبائل فون میں موجود تمام تصاویر ضائع کرنے کا حکم دیتے ہوئے موبائل فون واپس کردیا۔