اسلام آباد (آن لائن) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے مسجد قاسم علی خان کے خطیب مفتی پوپلزئی سمیت غیر قانونی رویت ہلال کمیٹیوں کے خلاف گھیرا تنگ کر لیا ہے، رمضان یا عید کا غیر سرکاری طور پر اعلان کرنے والے خطیب یا امام مسجد کو ایک سال قید اور 2 سے 5 لاکھ روپے جرمانہ کیا جائیگا، محکمہ موسمیات اور سپارکو پر چاند کے حوالے سے معلومات دینے پر پابندی ہوگی۔
نجی ٹی وی چینل مرکزی کمیٹی کے اعلان سے قبل چاند کا اعلان کرنے کی صورت میں 10 لاکھ روپے تک جرمانہ اور لائسنس معطل کردیا جائیگا مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین سمیت تمام ممبران کی تقرری تین سال کیلئے ہوگی۔ وزارت مذہبی امور نے رویت ہلال کمیٹی سے متعلق سفارشات کمیٹی کے سامنے پیش کردی ہیں۔ اے این پی کے رکن اسمبلی باز محمد خان نے چاند کے اعلان پر جرمانوں اور قید کی سزائوں کو اظہار رائے کی آزادی پر قدغن قرار دیتے ہوئے شق کی مخالفت کر دی ہے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امورکا اجلاس میں احترام رمضان ترمیمی بل 2017ء اور رویت ہلال کمیٹی کی تشکیل نو سے متعلق سفارشات پر وزارت کی جانب سے بریفنگ دی گئی اس موقع پر کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ احترام رمضان ترمیمی بل کے تحت رمضان المبارک کے دوران افطار سے نماز تراویح تک سینما گھروں سمیت تفریحی پروگراموں پر پابندی ہوگی اور خلاف ورزی کرنے والوں کو 2سے 5لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے گارمضان المبارک میں بس اڈوں کے سوا تمام ہوٹل بند رہیں گے اور خلاف ورزی کرنے والے کو25ہزار روپے جرمانہ کیا جائے گاجبکہ رمضان المبارک کے احترام نہ کرنے، عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی اور کھانے پینے والے افراد کو 5ہزار روپے تک جرمانہ کیا جا سکے گا۔ کمیٹی نے بعض ترامیم کے بعد بل کو منظور کر لیا ہے کمیٹی کو رویت ہلال کمیٹی کے حوالے سے بریفنگ دیتے بتایا گیا کہ کمیٹی میں تمام صوبوں سے دو دو ممبران ہونگے
جبکہ ڈی جی سپارکو ،ڈی جی موسمیات،ڈی جی وزارت مذہبی امور اور گلگت بلتستان ،فاٹا اور کشمیر سے ایک ایک نمائندہ ہوگا کمیٹی میں تمام مسالک کو نمائندگی دی جائے گا رویت ہلال کمیٹی کے ممبران شہادت العالمیہ اور 15سالہ تجربے کے حامل ہونگے کمیٹی کا دورانیہ تین سال کیلئے ہوگا اور کمیٹی کا چیرمین بھی تین سال کیلئے نامزد ہوگا اور ہر صوبے کو موقع دیا جائیگا۔ کوئی نجی رویت ہلال کمیٹی پاکستان میں کام نہیں کرے گی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والے کو 6 ماہ تک قید کی سزا اور 50 ہزار روپے تک جرمانہ کیا جائیگا۔ کمیٹی نے رویت ہلال کی ضلعی کمیٹیوں کو صوبائی کمیٹیوں کے تابع کرنے اور براو راست مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اطلاع دینے کی ممانعت اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی کو صوبائی کمیٹیوں کے فیصلوں تک اجلاس جاری رکھنے کا پابند بنانے کی سفارش کی ہے۔