اسلام آباد(آئی این پی)سینٹ میں اپوزیشن لیڈر چوہدری اعتزاز احسن نے اپنی ہی جماعت کے سابق وزیر قانون سینیٹر فاروق ایچ نائیک پر واضح کر دیا ہے کہ اردو اردو ہی رہے گی۔ انہوں نے صوبوں کی زبانوں کی آئینی حیثیت تسلیم کئے جانے کے موقع پر دعائے خیر کیلئے مولانا فضل الرحمن کی کمی کو محسوس کیا ہے۔ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ تحریک پاکستان کی زبان بھی اردو ہی تھی۔ انگریزی ہماری دھرتی کی زبان نہیں ہے
بدھ کو سینٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف میں اپوزیشن لیڈر کے ان گلے شکوؤں پر سابق وزیر قانون و انسانی حقوق میں یہ دلچسپ نوک جھونک ہوئی۔ فاروق ایچ نائیک نے اردو کو پاکستانی زبان قرار دینے کے بارے میں دلائل دئیے اور کئی ممالک کی مثالیں دیں۔ چوہدری اعتزاز احسن کے موقف پر وہ خاموش ہو گئے۔ مسلم لیگ(ن) کے نہال ہاشمی نے بھی اپوزیشن لیڈر کی تائید کی اور کہا کہ اردو اردو ہی رہے گی۔ بھارت میں بھی بولی جاتی ہے۔ انگریزی ہماری دھرتی کی زبان نہیں ہے۔ انگریزی سامراج اور استحصالیوں کی زبان ہے۔ ہم اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔ اردو کی کوئی سرزمین نہیں ہے۔ پاکستان کی کیسے ہو سکتی ہے۔ ہماری قومی رابطہ کی آسان فہم زبان ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ اردو کو کوئی اور حیثیت دینے کی کوشش کی جائے گی تو اس سے ہمارے جذبات مجروح ہوں گے۔ اردو کو اردو ہی رہنے دیں انھوں نے وفاقی اکائیوں کی زبانوں کی آئینی حیثیت تسلیم کرنے سے متعلق بل کی منظوری پر شکر ادا کیا اور کہا کہ مولانا فضل الرحمن موجود ہوتے تو اس اچھے کام پر دعا کروادیتے ۔ اردو کو کوئی اور حیثیت دینے کی کوشش کی جائے گی تو اس سے ہمارے جذبات مجروح ہوں گے۔ اردو کو اردو ہی رہنے دیں انھوں نے وفاقی اکائیوں کی زبانوں کی آئینی حیثیت تسلیم کرنے سے متعلق بل کی منظوری پر شکر ادا کیا اور کہا کہ مولانا فضل الرحمن موجود ہوتے تو اس اچھے کام پر دعا کروادیتے ۔