جمعرات‬‮ ، 04 دسمبر‬‮ 2025 

جعلی ڈگری اسکینڈل ، ایگزیکٹ اورشعیب شیخ سے تعلق کا پول امریکا میں کْھل گیا، ہوشربا انکشافات

datetime 9  مئی‬‮  2017 |

واشنگٹن(این این آئی)جعلی ڈگریوں کے عالمی اسکینڈل کے ایگزیکٹ اور شعیب شیخ سے تعلق کا پول امریکی عدالت میں کھل گیا، امریکا میں گرفتار ایگزیکٹ کے نائب صدر عمیر حامد نے جعلی ڈگریوں کے ذریعے اربوں روپے کی رقم بٹورنے کے اسکینڈل میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی حکام نے عمیر حامد پر ایک پاکستانی کمپنی ایگزیکٹ کے ذریعے جعلی ڈگریوں کی ایک بڑی

فیکٹری چلانے کا الزام عائد کیا تھا، عمیر حامد نے 4 اپریل کو یہ الزام قبول کر لیا، اس کے بعد اب اس کی سزا سے متعلق فیصلہ21 جولائی کو ہو گا۔عمیر حامد کو63 ماہ سے78 ماہ تک قید اور ایک کروڑ دس لاکھ ڈالر جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ مقدمے کے دوران ایگزیکٹ کے وقاص عتیق اور شعیب شیخ کی تین جعلی کمپنیوں کا بھی انکشاف ہوا جن کے ذریعے ایگزیکٹ کے فنڈ چھپائے گئے۔عمیر حامد امریکا میں بریٹ لوبل نامی ایک شخص سے ملنے والا تھا جو امریکا میں سن 1990ء سے جعلی ڈگری کیکاروبار کے سلسلے میں مشکوک تھا۔ تحقیق کے دوران جعلی ڈگری فراڈ میں ملوث مزید چار نام بھی سامنے آئے جن میں سے عظمیٰ شاہین اور زبیر سید ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ کے رشتہ دار ہیں، دیگر دو افراد فرحان کمال اور علی ویاجکورا ہیں۔فرد جرم کے مطابق ایگزیکٹ نے امریکا میں موجود اپنے بینک اکاونٹس کی مدد سے دنیا بھر سے 14 کروڑ ڈالر کی رقم حاصل کی۔ یہ رقم پاکستانی روپے میں ایک کھرب46 ارب65 کروڑ روپے بنتی ہے۔ فرد جرم میں ان جعلی تعلیمی اداروں کے نام بھی درج ہیں جن کے نام سے جعلی ڈگریاں فروخت کی گئیں۔ یہ تمام تفصیلات پاکستان کے ایک بڑے انگریزی روزنامے نے اپنی رپورٹ میں شائع کی ہیں۔اخبار کے مطابق عمیر حامد نے اپنی گرفتاری کے بعد اعتراف جرم سے انکار کیا تھا تاہم مقدمہ کے دوران چار اپریل کو اس نے

اعتراف جرم کر لیا۔ عمیر حامد پر فرد جرم یہ عائد کی گئی تھی کہ اس نے دیگر معلوم اور نامعلوم افراد کے ساتھ مل کر پاکستانی کمپنی ایگزیکٹ کے ذریعے جعلی ڈگری کی ایک فیکٹری چلائی۔تحقیقات کے دوران عمیر حامد کے امریکی وکیل پیٹرک سمتھ نے اعتراف کیا کہ ہمیں بتایا تو یہ گیا ہے کہ مقدمے کے اخراجات عمیر حامد کی فیملی برداشت کر رہی ہے لیکن اس بات کا امکان موجود ہے کہ یہ اخراجات کوئی اور برداشت کر رہا

ہو، بعد میں عمیر حامد نے بھی ایک موقع پر اعتراف کیا کہ اتنا خرچہ اس کی فیملی برداشت نہیں کر سکتی تھی۔تحقیقات میں تین جعلی کمپنیوں کا بھی انکشاف ہوا جن میں ایگزیکٹ کے فنڈز چھپائے جاتے تھے۔اخبار نے انکشاف کیا کہ امریکی حکام نے ایف آئی اے کو خط لکھ کر بتایا کہ یہ تین جعلی کمپنیاں موول، ٹلّو اور ٹنکو نامی ہیں، موول میں 49 فی صد شیئر ایگزیکٹ کے چیف آپریٹنگ آفیسر وقاص عتیق کے ہیں، باقی 51 فی صد

شیئرز علی ویاجکورا کے ہیں۔ٹلو اور ٹنکو میں ایگزیکٹ کے مالک شعیب شیخ کے 49، 49 فی صد شیئرز ہیں، ٹلو میں باقی 51 فی صد شیئرز شعیب شیخ کے رشتہ دار زبیر سید اور ٹنکو میں باقی 51 فی صد شیئر زدوسری رشتہ دار عظمیٰ شاہین کے ہیں۔عمیر حامد کے خلاف مقدمے میں امریکی حکومت نے پچیس آڈیو ریکارڈنگز اور ایک ہزار165 دستاویزات پیش کیں۔ان میں مختلف یونیورسٹی ویب سائٹس کے اسکرین شاٹس اور

عمیر حامد کی جانب سے اکاونٹ کھلوانے کے لیے بینک جانے کی فوٹیج بھی شامل ہے۔اس کے علاوہ عمیر حامد کے ای میل اکاونٹس کی تفصیلات، پے پال کمپنی کے ذریعے رقوم کی ادائیگیوں کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔

موضوعات:



کالم



چیف آف ڈیفنس فورسز


یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…