اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کا کیس نمٹا دیا گیا گیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نےانسداد الیکٹرانک کرائم ایکٹ 2016 میں ایک ماہ میں ترمیم کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کردی۔عدالت نے حکومت اور متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے درخواست نمٹائی.تین صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تحریر کیا۔ عدالت نے پی ٹی اے کو متنازعہ پیجز کی نشاندہی کے بعد ہٹانے
کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت بھی کی جبکہ بیرون ملک فرار ہونے والے 5 بلاگرز کو ٹھوس شواہد کی صورت میں وطن واپس لانے کی ہدایت بھی کی۔اس سے پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ نے سماجی میل جول کی ویب سائٹس ( سوشل میڈیا ) پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس نمٹایا ۔عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان تھوڑی دیر تک عدالت میں پیش ہو جائیں گے جس کے باعث عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا ۔اٹارنی جنرل عدالت میں پہنچے تو سماعت دوبارہ شروع کی گئی۔سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے قرار دیا کہ توہین رسالت قانون کے غلط فائدہ اٹھانے کا دروازہ بند ہونا چاہیے ، عدالت اس کیس کی تفتیش میں مداخلت نہیں کرے گی ۔اس موقع پر وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے نے مقدمہ کی پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جس پر فاضل جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیا کہ درخواست کو نمٹا دیتے ہیں اور قانون کے مطابق کارروائی چلتی رہے گی۔سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل طارق اسد ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ صرف متنازعہ پیجز کو بلاک کرنا مسئلے کا حل نہیں۔سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سے استفسار کیا کہ فرض کریں بلاگرز بیرون ملک
جاچکے ہیں انہیں کس طرح واپس لایا جائے تو ڈاریکٹر ایف آئی اے مظہر کاکا خیل نے عدالت کو بتایا کہ انکو لایا جاسکتا ہے بشرطیکہ وہ ملزم نامزد ہوں ۔انہوں نے بتایا کہ اس صورت میں ریڈ وارنٹ جاری کروا کر اور پراسیس کے تحت ملزمان کو واپس لایا جاتا ہے ۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے طارق اسد ایڈوکیٹ سے استفسار کیا کہ کورٹ اس سے زیادہ کیا کر سکتی ہے ۔اس موقع پر اٹارنی جنرل آف پاکستان نے عدالت کو بتایا
کہ وزیراعظم کو کل ہی نوٹ بھجوا دیاہے ، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ عدالت آج مختصر فیصلہ جاری کرے گی اور تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائےگا۔ بعدازاں عدالت نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق درخواست نمٹا دی۔