اسلام آباد (آئی این پی) قومی احتساب بیورو (نیب) کے موجود ہ چیئرمین قمر زمان چوہدری کے دور میں نیب میں 104 افسران کی تقرریاں میرٹ اور شفافیت پر کی گئیں جبکہ 137 افسران کو میرٹ اور قواعد و ضوابط کے مطابق ترقی دی گئی۔ سپریم کورٹ میں گزشتہ ادوار میں نیب میں بھرتی کئے گئے افسران کا کیس چل رہا تھا۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے 2013ء میں اپنے عہدے کا منصب سنبھالنے کے
بعد جہاں نیب میں انہوں اور بہت ساری اصلاحات متعارف کرائیں وہاں انہوں نے میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنانے کا عزم کیا وار 2015ء میں تقریباً 40ہزار درخواستوں میں سے 104 افسران کو نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے ذریعے منتخب کیا اور پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں ان کو ملکی اور غیر ملکی سکالرز نے لیکچرز دیئے اور وائٹ کالر کرائمز کو حل کرنے کے لئے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ معلومات فراہم کیں یہاں پر امر قابل ذکر ہے کہ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین قمر زمان چوہدری کی بھانجی جو ان کے ساتھ گھر میں رہتی ہے اس کو بھی میرٹ پر نہ آنے کی وجہ سے منتخب نہیں کیا جو کہ ایمانداری ‘ میرٹ اور پروفیشنلزم کی ایک اعلیٰ مثال ہے۔ مزید براں 104 افسران کی بھرتی کو نہ کسی نے چیلنج کیا اور من و عن تسلیم کیا کہ یہ تقرریاں کسی پسند و ناپسند کی پرواہ کئے بغیر میرٹ پر کی گئیں تھیں۔ اس کے علاوہ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے 137 افسران میرٹ اور سینیارٹی کی بنیاد پر مختلف عہدوں پر ترقی دی۔ 137 افراد کی ترقی کے سلسلہ میں صرف 4 افراد کی ترقی کے خلاف بعض افسران نے معزز عدالت سے رجوع کیا جن کو قومی احتساب بیورو نے فیڈرل سروس ٹریبونل کے فیصلہ کی روشنی میں ترقی دی تھی یوں 137 کی تمام افسران کی ترقیاں میرٹ ‘ سینیارٹی اور انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر کی گئیں۔گزشتہ روز عدالت عظمیٰ میں قومی احتساب بیورو
کے موجودہ چیئرمین قمر زمان چوہدری نے 2015ء میں نیب میں 104 بھرتیوں کا این ٹی ایس کے ذریعے شفاف بھرتیوں کا ذکر کیا تو اس کا معزز عدالت عظمیٰ کے علاوہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے بھیappreciate کیا کہ موجودہ چیئرمین کے ادوار میں قومی احتساب بیورو میں تعیناتیاں قانون اور قواعد کے مطابق ہوئی جو کہ ریکارڈ سے دیکھی جاسکتی ہیں۔ واضح رہے قومی احتساب بیورو کے موجودہ چیئرمین نے بدعنوانی کے خلاف جہاں زیروٹالرنس کی پالیسی اپنائی اس کے ساتھ ساتھ شفافیت ‘ میرٹ اور پروفیشنلزم کو بھی فروغ دیا۔