اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیرمذہبی امور سردار محمدیوسف نے کہا ہے کہ ناموس رسالتؐ کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے پاکستان کی درخواست پر اسلامی ممالک کے عالمی سطح پر قانون سازی کیلئے معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے،نبی پاکؐ کی ناموس پر وزارتیں اور حکومت قربان کرنا پڑی تو بھی گریز نہیں کریں گے،سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر گستاخانہ مواد والے 8670لنکس کی پی ٹی اے کو نشاندہی کرکے انہیں بند کرنے کی سفارش کی ہے،
وزیرمملکت مذہبی امور اور پیرامین الحسنات نے کہا ہے کہ نبی کا غلام ہوں،وزیربن کر نبی کی غلامی نہیں بھولا ایک نہیں سو وزارتیں قربان کرسکتا ہوں۔جمعرات کو ان خیالات کا اظہار وزیرمذہبی امور اور وزیرمملکت نے یہاں وزارت میں وزارت داخلہ،خارجہ،آئی ٹی اور مذہبی امور کے بین الوزارتی اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں امن کے دشمن اہل مذاہب کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کر کے دنیا میں فساد برپا کرنے کی سازش کر رہے ہیں ۔ بلا شبہ اسلام بزورشمشیر نہیں پھیلا بلکہ نبی پاکؐ کی عظمت اور کردار نے انسانیت کو متاثر کیا ۔ عدل ومساوات ، امن وانصاف اور برداشت ورواداری جیسی اسلامی تعلیمات ہی درحقیقت اسلام کے فروغ کا باعث بنی ۔ جدید دنیا ایک گلوبل ولیج میں تبدیل ہوگئی مگر سوشل میڈیا پر اظہار رائے کی آزادی کے نام پر بہت سے نئے فتنے سراٹھا رہے ہیں ۔ کیا ایسا ممکن ہے کہ جس نبی پاک ؐ کی شان اقدس اور عزت وناموس کی خالق کائنات قسمیں کھاتا ہے ایسی ہستی کے لئے نازیبا الفاظ استعمال کئے جائیں جبکہ مسلمانوں کا تو عقیدہ ہی نبی پاکؐ کی ذات اقدس کی محبت سے شروع ہوتا ہے اور ایمانی جذبے کی تکمیل کا منبع بھی آپؐ کی ذات پاک ہے ۔ مسلمانوں کا ایمان ہی اس ارشاد پاک پر ہے جو آقا کریمؐ کا ہے کہ تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومون نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اپنے والدین ، اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر مجھ (محمدؐ ) سے محبت نہ کرے ۔
دراصل ایمان کی کسوٹی ہی عشق رسولؐ ہے ۔ حالیہ دنوں مٰں خاص طور پر پاکستتان میں جس شدت کے ساتھ گستاخانہ مواد کے خلاف مظاہرے ہوئے اور تمام پاکستانیوں نے جس میں مسلم اور غیر مسلم دونوں شامل ہیں نے اس مواد پر پابندی اور اس گھناؤنی سازش کے پیچھے کارفرما عناصر کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایک راست قدم اٹھایا کہ تمام مسلم ممالک کے سفیروں کو اس یک نکاتی ایجنڈے پر اکٹھا کیا۔ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کا جواب دینے کیلئے اسلامی ممالک کے سفیروں نے پاکستان کی پیش کردہ حکمت عملی پر اصولی طور پر اتفاق کرتے ہوئے معاملہ اقوام متحدہ کے فورم پر اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔فیس بک اور ٹوئٹر کی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا ہے جس کا فیس بک نے مثبت جواب دیا ہے اور اس مسئلے پر بات چیت کیلئے ان کی ٹیم اگلے مہینے پاکستان آرہی ہے
۔بین الاقوامی ’’سروس پرووائیڈر ‘‘پر دباؤ ڈالنے اور گستاخانہ مواد کی اشاعت بند کروانے کیلئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کو اس سلسلے میں حمایت حاصل کرنے کیلئے ایک خط عرب لیگ کے جنرل سیکرٹری کو بھی لکھا گیا ہے ۔ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر تمام گستاخانہ ،فحش ، متصبانہ ، ملک دشمن اور بدمنی کو فروغ دینے والے مواد کی نشاندہی کیلئے وزارت میں ایک سیکشن پہلے سے ہی کام کررہا تھا ۔ گستاخانہ مواد کی سائٹس کی تعداد بڑھ جانے کی وجہ سے وزارت ہذا نے گستاخانہ سائٹس کا تجزیہ کرے کے لئے 30افراد پر مشتمل ایک سیل ترتیب دیا ہے جو مسلسل یہ کام کر رہا ہے ۔ یہ کام وقت طلب اور محنت طلب بھی ہے ۔ تاہم ہمارا عزم پختہ ہے ۔ وزارت کو فروری 2016میں پی ٹی اے کی طرف سے 8ہزار670لنکس موصول ہوئے جس کا وزارت میں تفصیلی جائزہ لیا گیا اور علماء کرام کی ہدایات کی روشنی میں تمام لنکس سے متعلق تفصیلات پی ٹی اے کو بجھوائی گئیں اور تمام گستاخانہ لنکس کو فوری بلاک کرنے کی سفارش کی گئی ۔
وزارت نے جولائی 2016سے گستاخانہ مواد کی نشاندہی اور شکایت کیلئے ’’ای پورٹل‘‘ کا کام شروع کیا اور اب تقریباً670’’ای پورٹل‘‘ کر دیے گئے ہیں ۔ پی ٹی اے کو شکایات کے علاوہ وزارت نے ان سائٹس کے مالکان کو براہ راست رابطہ کر کے تقریباً700سائٹس یا ان کے لنکس رپورٹ کر چکی ہے جن میں سے اب تک 565لنکس بلاک کر دیئے ہیں ۔ آج مورخہ 30مارچ کو اسی حوالے سے مزید کاروائی کیلئے وزارت نے وزارت داخلہ ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پی ٹی اے کے نمائندوں کے ساتھ ایک اجلاس منعقد یا۔ اجلاس میں یہ سفارش کی گئی کہ گستاخانہ مواد والی ویب سائٹس کو بلاک کرنے کیلئے پی ٹی اے جلد سے جلد کلیئرنس دی جائے تاکہ ان سائٹس کو فوری طور پر بلاک کیا جاسکے ۔ اجلاس میں وزارت مذہبی امور کی ’’جے ٹی آئی ‘‘میں شمولیت کی سفارش بھی کی گئی ہے تاکہ مسئلے کے تدارک کیلئے جانے والی کوششوں کو مربوط کیا جا سکے ۔ وزارت گستاخانہ مواد کی نشاندہی میں مدد کیلئے عوام سے تعاون کی درخواست کرتی ہے اور عوام اپنی شکایات وزارت کے ای میل ایڈریس [email protected] پر میل کریں یا پھر وزارت کے فیس بک پیجmora.officialپر میسج کریں تاکہ اس مواد کا تجزبہ کر کے جلد سے جلد بلاک کیا جا سکے