اسلا م آباد( آن لائن )ملک بھر میں لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں مزید 6 سے 8 گھنٹے کا اضافہ ہوگیا ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق توانائی پیدا کرنے والی کمپنیوں اور نجی کمپنیوں کی جانب سے 11 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے تاہم تقسیم کار کمپنیوں کو سپلائی کی جانے والی بجلی 9 ہزار 700 میگاواٹ سے کم ہے جبکہ ملک بھر میں بجلی کی مانگ تقریبا 14 ہزار 800 میگاواٹ کے قریب ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کراچی کے علاوہ ملک بھر میں بجلی کا شارٹ فال 4 ہزار سے ساڑھے 4 ہزار میگاواٹ کے درمیان ہے۔نجی شعبے کے ماہرین ملک میں بجلی کی کل طلب ساڑھے 17 ہزار میگاواٹ بتاتے ہیں جس میں کے-الیکٹرک کو درکار 2600 میگاواٹ بھی شامل ہیں۔ماہرین کے مطابق نجی شعبے کی انتظامیہ شہروں میں 4 سے 6 گھنٹے لوڈشیڈنگ کررہی ہے،لیکن دیہی علاقوں میں بسنے والے افراد کو 15 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔خیال رہے کہ یہ صورتحال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب 8 لاکھ 80 ہزار ٹن سے زائد فرنس آئل، جو 40 دن تک ملک کی تمام توانائی پیدا کرنے والی مشینری کے لیے کافی ہے، آئل کمپنیوں بالخصوص پاکستان اسٹیٹ آئل کے اسٹوریج ٹینکس میں موجود ہے ۔علاوہ ازیں ایک درجن سے زائد پلانٹس غیر فعال ہیں اور کیپیسٹی چارجز کا دعویٰ کررہے ہیں کیونکہ یہ پلانٹس مختلف معاملات کے باعث سسٹم کے لیے بجلی پیدا نہیں کر پارہے۔واضح رہے کہ ان غیر فعال پلانٹس میں قدرتی گیس سے چلنے والے موثر اور سستے یونٹس اچ پاور اور ہلمور بھی شامل ہیں۔متنازع نندی پور منصوبہ4مہینے سے بند ہے ۔سرکاری معلومات کے مطابق تقریبا 780میگاواٹ بجلی ٹرانسمیشن اور ٹرانسفارمیشن لاسزمیں ضائع ہوجاتی ہے جبکہ 1ہزار120 میگاواٹ بجلی کاغلط استعمال کیا جاتا ہے جسے عموما نان میٹرنگ اور کمیونیکیشن فیلیئر کا نام دیاجاتا ہے
۔نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے ترجمان ریٹائرڈ کرنل سجاد رانا کے مطابق ادارے کو اب اس بات کی اجازت نہیں رہی کہ وہ میڈیا کے ساتھ بجلی کی طلب ورسد کے حوالے سے بات کرسکیں اور یہ معاملہ اب وزارت پانی و بجلی ہی دیکھتی ہے۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حکام نے بتایا کہ تقسیم کار کمپنیوں نے سیاسی طور پر حساس شہروں میں بجلی کے شارٹ فال کو قابو میں کرنے کے لیے دیہی علاقوں میں بجلی کی اضافی لوڈشیڈنگ کا زبانی پیغام جاری کیا ہے۔اسی لیے اسلام آباد میں ملک کی سب سے موثر تقسیم کار کمپنی نےشہروں میں 4 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں 6 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا اعلان کر رکھا ہے۔
دیگر شہروں کی کمپنیاں بھی لوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں اضافہ کرچکی ہیں .ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اور اندرون سندھ کے بیشترعلاقوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 16 سے 18 گھنٹوں کے درمیان ہوچکا ہے۔دوسری جانب حبکو اور کیپکو پلانٹ کے علاوہ کوئی پلانٹ اپنی مکمل پیداوار پر کام نہیں کررہا جس کی وجہ ان پاور پلانٹس اور حکومت کے درمیان ایندھن اور قیمت کے معاملے پر موجود اختلاف ہے۔اے ای ایس، نشاط، اطلس اپنی آدھی پیداواری صلاحیت پر کام کررہے ہیں جبکہ جاپان، سیپکول اور کوہ نور کل وقتی طور پر بند ہوچکے ہیں۔