کراچی (این این آئی)سندھ ہائی کورٹ نے پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے صدر ڈاکٹرعاصم حسین کی ضمانت کا 19صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے ۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل بورڈ نے ڈاکٹر عاصم کے مفلوج ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے ۔مقدمات میں ملوث دیگر ملزموں کی ضمانت ہوچکی ہے۔دہشت گردی کے مقدمے میں بھی ڈاکٹرعاصم ضمانت پرہے۔جسٹس کے کے آغاکے فیصلے کوبرقراررکھتے ہوئےڈاکٹرعاصم کی
ضمانت منظور کی جاتی ہے لیکن وہ اپناپاسپورٹ ناظر کے پاس جمع کرائیں گے۔ واضح رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے صدر اور سابق مشیر پٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین کو بالآخر 19ماہ بعد تمام مقدمات میں ضمانت مل گئی ہے ۔ڈاکٹر عاصم حسین کو 26اگست 2015کو دہشت گردوں کو سہولت فراہم کرنے اور 462ارب روپے کے کرپشن کیس میں رینجرز نے گرفتار کرلیا تھا ۔تفصیلات کے مطابق بدھ کو سندھ ہائی کورٹ نے پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹرعاصم حسین کی ضمانت منظورکرلی ۔سابق مشیر پٹرولیم کو 26 اگست 2015 کو رینجرز نے گرفتار کیا۔ان کو 27 اگست عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پر عدالت نے ڈاکٹر عاصم کو 90 روز کے لئے رینجرز کی تحویل میں دے دیا۔ 90 روز تحویل میں رہنے کے بعد ڈاکٹر عاصم کے خلاف رینجرز کی جانب سے عدالت میں دہشتگردوں کو علاج کی سہولت فراہم کرنے سے متعلق 352 صفحات پر مشتمل دستاویزات فراہم کیں جس میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر عاصم کے اسپتال میں دہشتگردوں کو سہولت فراہم کرنے سے متعلق بلز ملے تھے جبکہ مزید بتایا گیا کہ انہوں نے سوئی سدرن گیس کمپنی میں کرپشن، زمینوں پر قبضہ، منی لانڈرنگ ۔ٹرسٹ کی زمین کا غلط استعمال رشوت ستانی کی مد میں 462 ارب روپے مبینہ کرپشن کی جس کے بعد نیب کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کے خلاف باقاعدہ طور پر ایس ایس جی سی میں 462 اور جے جے وی ایل میں 17 ارب کرپشن سے متعلق ریفرنس دائر کئے ۔
ڈاکٹر عاصم کے وکلا کی جانب سے 7 دسمبر 2015 کو نیب ریفرنسز میں درخواست ضمانت دائر کی گئی جبکہ ڈاکٹر عاصم اور شریک ملزمان پر 462 ارب کرپشن ریفرنس میں فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔ڈاکٹر عاصم کے وکلا کی جانب سے انسدادہشتگردی کی عدالت میں دہشتگردوں کو سہولت فراہم کرنے سے متعلق کیس میں ضمانت مسترد ہونے کے بعد سندھ ہائیکورٹ نے ڈاکٹر عاصم کی طبی بنیادوں پر دہستگردوں کے علاج کے کیس میں ضمانت منظور کی جبکہ ایس ایس جی سی اور جے جے وی ایل میں ریفرنس میں 3 فروری کو دو ججز کی رائے منقسم ہونے کے باعث ریفری جج مقرر کیا گیا۔
جسٹس افتاب احمد گورڑ نے ڈاکٹر عاصم کی دونوں ریفرنسز میں ضمانت سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے29 مارچ کو جسٹس فاروق شاہ نے سناتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کی ضمانت منظور کر لی اوربالآخر 19ماہ پابند سلاسل رہنے کے بعد ڈاکٹر عاصم کو رہائی کا پروانہ مل ہی گیا۔