اسلام آباد(آئی این پی ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے خواجہ سراؤں کے معاملات ، مسائل اور ان کے بارے میں کے اہم بل پر غور وخوص کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کے منعقد ہونے والے اجلاس میں سعودی عرب میں پولیس کی حراست میں مرنے والے خواجہ سر ا ء کے بارے میں سینیٹر فرحت ا للہ بابر نے کہا کہ سعودی عرب میں جا ں بحق ہونے والے خواجہ سرا
کے بارے میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایوان بالاء میں غلط بیانی کی ان کے خلاف تحریک استحقاق جمع کروا دی ہے ۔مشیر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ امین سعودی عرب میں غیر قانونی طور پر مقیم تھا جبکہ ہماری معلومات کے مطابق وہ قانونی طریقے سے رہائش پذیر تھا ۔ مشیر خارجہ نے ایوان کو بتایا کہ مرحوم کی لاش کو مفت میں پاکستان منتقل کیا گیا ۔ خاندان کے مطابق اخراجات دوستوں اور خاندان نے برداشت کیے ۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پاکستانی شہری سعودی عرب میں غیر قانونی طور پر مقیم نہیں تھا ۔ سعودی حکومت کو اختیار نہیں کہ وہ کسی کو بھی مار دیں ۔اگر پاکستانی سعودی عرب میں لاپتہ ہوں اور پولیس حراست میں مر جائیں اور ہم اس معاملے کو نہ اٹھائیں تو ہم سب اس کے ذمہ دار ہونگے ۔وزارت خارجہ حکام نے بتایا کہ ریسٹ ہاوس پرچھاپہ مار کر سعودی حکام نے 35 پاکستانیوں کو گرفتار کیا جن میں کچھ خواجہ سرا بھی تھے ان پر مجروں اور ڈانس پارٹیاں منعقد کرنے کا الزام تھا ۔ بعض افراد نے خواتین کا حلیہ اپنا یا ہوا تھا ۔ اڑھائی ماہ سے ان لوگوں پر سعودی حکام نے نظر رکھی ہوئی تھی ۔ امین دل کا مریض تھا وہ دل کا دورہ پڑنے سے فوت ہوا۔ تین دنوں میں 24 شہریوں کو رہا کیا گیا پانچ اب تک گرفتار ہیں ۔ پاکستانی سفارتخانے نے امین کے لواحقین سے آٹو پسی کیلئے کہا لیکن انکار کیا گیا ۔ 6 مارچ کو وزارت خارجہ نے سعودی حکام کو نوٹ بجھوایا ہے۔
کمیٹی نے ہدایت دی کہ اس معاملے کو سنجیدگی کے سے دیکھنے کے ساتھ ساتھ کمیٹی کو بھی وقتاً فوقتاً رپورٹ دی جائے ۔ مرحوم کے بیٹے نے بتایا کہ 11 دن کی کوششوں کے بعد والد کی لاش پاکستان لانے میں کامیاب ہوا۔ تابوت کھولنے پر دیکھا کہ تشدد سے والد کے دانت اور جبڑا ٹوٹے ہوئے تھے اور زخموں کے نشان بھی تھے ۔ میرے والد سعودی قانون کے تحت آزاد ویزے پر تھے ۔اور 19 سال سے سعودی عرب میں مقیم تھے ۔ خواجہ سراء یونین کی صدر الماس بوبی نے کہا کہ خواجہ سراؤں پر تشدد بڑھ رہا ہے ۔ بہاولپور میں خواجہ سر اء مار دیا گیا اور لاہور میں خواجہ سراؤں کی سالگرہ کی تقریب پر پولیس چھاپے میں گرفتار خواجہ سرا ء پولیس گاڑی میں مر گیا ۔چیئرمین کمیٹی محسن لغاری نے کہا کہ معاشرہ خواجہ سراؤں کو اہمیت اور جائز مقام دینے میں ناکام ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خوشی کی بات ہے کہ اتنے سالوں کے بعد خواجہ سراؤں کے مسائل سے آگاہی کے بارے میں سوچا گیا ۔
آئندہ اجلاس ون پوائنٹ ایجنڈ منعقد ہوگا تمام فریقین کو ساتھ ملا کر بہتری کے اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ آئی اے رحمان کے علاوہ دیگر شعبوں سے بھی آنے والی تجاویز کمیٹی کیلئے مدگار ثابت ہونگی ۔ کمیٹی نے خواجہ سراؤں کے معاملات ، مسائل اور ان کے بارے میں کے اہم بل پر مزید غور وخوص کیلئے ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ۔ سینیٹر ثمینہ خالد نے کہا کہ کسی کو بھی کسی شہری کی جان لینے کا اختیار نہیں سعودی عرب میں جاں بحق ہونے والے خواجہ سراء کے واقعے کی تفصیل حاصل ہونی چاہیے ۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وزارت خارجہ سعودی حکام کے ساتھ اضافی اقدامات اٹھائے چارج شیٹ ، پولیس حفاظت میں ہلاکت ، میڈیکل رپورٹ ، گواہوں کے بیانات لیے گئے یا نہیں ۔وزارت خارجہ تمام معلومات حاصل کرے ۔
وزارت خارجہ حکام نے آگاہ کیا کہ پاکستانی شہریوں کے حقوق کا تحفظ ہماری ذمہ داری اور فرض ہے ۔ کمیٹی کوتفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔ ملتان میں قتل ہونے والے انسانی حقوق کے سرگرم رکن راشد رحمان کے خاندان کو سیکورٹی فراہمی کے حوالے سے آر پی او رملتان نے بتایا کہ مدعی ، گواہان اور خاندان کے افراد کو پولیس کانسٹیبل اور گن میں فراہم کیے گئے ہیں ۔ معاملہ سی ٹی ڈی پنجاب کو بجھوا دیا گیا ہے جلد انصاف ہوگا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کمیٹی نے راشد رحمان کو ایوارڈ ینے کی سفارش کی ہوئی ہے ۔ مقتول کے خاندان کی طرف سے سیکورٹی نہ ملنے کی شکایت ہے جس پر پولیس حکام نے یقین دلایا کہ سیکورٹی موجود ہے ۔ کمیٹی کو شکایت کرنے والا شہری ملتان پولیس سے رابطہ کرے ۔
کمیٹی نے راشد رحمان کے خاندان کو فراہم کی گئی سیکورٹی پر پولیس حکام کی یقین دہانی کو سراہا ۔ جو وینائل جسٹس اور بلوغت کی حد کے حوالے سے جسٹس پراجیکٹ پاکستان کے عہداران نے پاکستان میں کم عمر ملزموں کی سزائے موت ، عمر قید کی سزا کے حوالے سے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ اگلے اجلاس میں تفصیل سے بحث کی جائے گی ۔ بچوں کے حقوق کے بل 2017 کو کمیٹی نے اتفاق رائے سے منظور کر لیا ۔ اجلاس میں سینیٹرز فرحت اللہ بابر میر کبیر احمد محمد شاہی ، ثمینہ عابدکے علاوہ وزارت انسانی حقوق ، خواجہ سراؤں کے نمائندوں ، جسٹس پراجیکٹ پاکستان کے عہدیداروں ، پنجاب پولیس کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔