کراچی(آئی این پی)مسلم لیگ ن کو بڑا جھٹکا،اہم ترین ساتھی نے راستے الگ کرلئے،وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ سردار ممتاز علی بھٹو کے درمیان پیر کو حیدرآباد میں ہونے والی ملاقات نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکی،ممتاز بھٹو نے نوازشریف کے ساتھ چلنے سے انکار کردیا ،اس بارے میں ذمہ دار زرائع نے آئی این پی کو بتایا کہ لیگی سنیٹر راحیلہ گل مگسی کی رہائش گاہ پر کھانے کا احتمام کیا گیا تھا
،جس میں وزیراعظم کے علاوہ گورنر سندھ محمد زبیر،وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق ،وزیراعظم کے سیکریٹری آصف کرمانی اور غوث بخش مہر اس دوران ممتا بھٹو وہاں پہنچ گئے اور نوازشریف سے بات چیت کا سلسلہ شروع ہوا ،جس میں ممتاز بھٹو نے نوازشریف کی جانب سے ماضی میں کئیے گئے وعدے یاد کرائے ،اس موقع پر نوازشریف نے کہا کہ آپ ہمارے ساتھ چلیں ہم آپ کی شکایتیں دور کریں گے ،تاہم ممتاز بھٹو نے یہ کہتے ہوئے ساتھ دینے سے انکار کردیا کہ میں اپنا کندھا آپ کو نہیں دے سکتا ،ہماری اپنی سیاسی پارٹی ہے آپ نے مفاہمت کے نام پر پورے صوبے کے عوام کو ناراض کررکھا ہے اور اپنی پارٹی بھی قربان کر دی ہے ،زرائع کے مطابق دوپہر 2 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک جاری ملاقات میں ممتاز بھٹو نے مزید کہا کہ ہمیں عہدوں یا وزارت کی کوئی ضرورت نہیں ہم آپ کے ساتھ صوبے اور عوام کے حقوق کے لئے شامل ہوئے تھے،لیکن عوام کے مسائل حل نہیں کئے گئے ااور ہمیں چار سال تک نظر انداز کیا جاتا رہا ،ممتاز بھٹو نے مزید کہا کہ آپ نے مفاہمت کے نام پر پورا صوبہ پیپلزپارٹی اور آصف علی زرداری کے نام کردیا اور سندھ کے پرانے مسلم لیگیوں کو بھی خود سے الگ رکھا ،ایسی صورت میں آپ پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ،آپ کی سیاسی جماعت ہے ہماری بھی سیاسی جماعت ہے،ملاقات ہوسکتی ہے ،لیکن ہم آپ کے ساتھ بغیر مطالبات تسلیم کئے نہیں چل سکتے ،
زرائع نے مزید بتایا کہ وزیراعظم نوازشریف نے حیدرآباد میں منعقدہ کنونشن میں بھی ممتاز بھٹو کو ساتھ لے جانے کی کوشش کی ،لیکن انہوں نے کنونشن میں جانے سے صاف انکار کردیا۔