اسلام آباد(آئی این پی)آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے قرار دیا ہے کہ لاہور اسلام آباد موٹرویزM2پر ٹول ٹیکس میں اضافہ کرکے مورے نامی کمپنی نے غیر قانونی طور پر مسافروں سی529 ملین روپے اضافی وصول کرچکی ہے جبکہ چیئرمین نیشنل ہائی ویز اتھارٹی نے اپنے ہی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسلام آباد لاہور موٹرویز پر قائم سروسز ایریاز کا قبضہ بھی اس کمپنی کو غیر قانونی طور پر دے رکھا ہے۔رپورٹ میں سپیکر
قومی اسمبلی سے کہا گیا ہے کہ وہ مورے نامی کمپنی سی529 ملین روپے واپس اور سروسز ایریاز کا قبضہ دینے والے ذمہ دار افسران کا محاسبہ کیا جائے۔سرکاری دستاویزات کے مطابق این ایچ اے اور مورے نامی کمپنی کے مابین معاہدے کے مطابق تین سال تک ٹول ٹیکس کی وصولی کے ریٹس میں اضافہ نہیں کرنا چاہئے تھا لیکن مورے کمپنی نی2014ء سے ٹول ٹیکس ریٹس میں اضافہ کرکے غیر قانونی طریقہ سی529 ملین مسافروں سے وصول کرچکی ہے اس غیر قانونی فعل میں ملوث افسران کی نشاندہی کرکے محاسبہ کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔دستاویزات کے مطابق M2 پر قائم سروسز ایریاز کا قبضہ بھی غیر قانونی طور پر مورے نامی کمپنی کو دے دیا گیا ہے،قبضہ دیتے وقت نیشنل ہائی وے کے چیئرمین نے قومی اثاثوں کا ریکارڈ بھی رکھنا گوارا نہیں کیا جس سے بدنیتی واضح ہوتی ہے،قواعد کے مطابق سروس ایریاز کا قبضہ پرائیویٹ کمپنی کو نہیں دیا جاسکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق مورے نامی کمپنی کو M2 لیز پر 20سال تک دینے سے قومی خزانہ کو 205 ارب45 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے جبکہ معاہدے کے مطابق این ایچ اے نے گارنٹی کی ایک ارب648 کروڑ روپے سے زائد گارنٹی کی رقم بھی وصول نہیں کی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ مورے نامی کمپنی پر نوازشات کی بارش کی گئی ہے۔مورے نامی کمپنی نوازشریف کے انتہائی قریبی کاروباری دوست
کی ملکیت میں ہے اور اس اربوں روپے کی مالی بدعنوانی میں مرکزی کردار شاید اشرف گارڈ ہیں جنہوں نے نوکری بچانے کیلئے یہ قومی اثاثہ مورے کو دے رکھا ہے اور انعام کے طور پر سیکرٹری مواصلات اور چیئرمین این ایچ اے کا عہدہ رکھے ہوئے ہیں،M2 کا معاہدہ اشرف تارڑ نے مورے سے کیا تھا جبکہ دستخط سچل اور زیڈ کے بی کے ساتھ کردیا ان کمپنیوں نے بڈنگ میں حصہ بھی نہیں لیا۔نیشنل ہائی ویز اتھارٹی اور مورے کی انتظامیہ اس کرپشن پر بات کرنے سے گریزاں ہیں۔