اسلام آباد (آئی این پی )سول ملٹری تعلقات کی جائزہ رپورٹ جاری کردی گئی ہے ، یہ رپورٹ جنوری فروری 2017 کے دورانیہ پر مشتمل فوجی عدالتوں،عالمی مسلم عسکری اتحاد کے سربراہ کے لئے پاکستان کے سابق آرمی چیف کی نامزدگی کی تجویز ، قومی سلامتی کمیٹی کے عدم فعالیت کا خصوصی طور پر تذکرہ کیا گیا ہے گزشتہ دوماہ میں اعلی سیاسی و عسکری قیادت میں صرف تیں ملاقاتیں ہوسکیں
قومی سلامتی کمیٹی کا اس عرصہ میں کوئی اجلاس نہ ہوسکااور یہ کمیٹی گزشتہ 9ماہ سے غیر فعال ہے اعلیٰ عسکری قیادت کی سرگرمیوں سے متعلق ہے اور ایک بار پھر اعلیٰ عسکری قیادت کا قومی دفاع کے معاملات پر فعالیت کا خصوصی طور پر تذکر ہ کیا گیا ہے ۔ ایک بڑے غیر سرکاری ادارے (پلڈاٹ )اس رپورٹ میں 7 جنوری 2017 کو فوجی عدالتوں کی مدت ختم ہونے کو بھی اجاگر کیا گیا ہے اور اس بات کا خصوصی طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ ان عدالتوں کی مدت میں دوبارہ توسیع کے لئے مدت ختم ہونے کے بعد سرگرمیوں کا آغاز ہوا ۔ جنوری فروری کی اس جائزہ رپورٹ میں آپریشن ردالفساد کا کلیدی طور پر ذکر کیا گیا ہے جو کہ پاکستان میں 22 فروری 2017 کو شروع کیا گیا ہے ۔ اس آپریشن کے ساتھ سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کی طرف سے 15 جون2014 کو شروع کیے گئے آپریشن ضرب عضب کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس کا مقصد شمالی وزیرستان ایجنسی میں دہشتگردوں کی بیخ کنی اور ان کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا بتایا گیا ہے ۔ جائزہ رپورٹ میں جنرل (ر) راحیل شریف کی قیادت میں مسلم عسکری اتحاد فعال ہونے کی اطلاعات کا بھی ذکر کیا گیا ہے ۔ جائزہ رپورٹ میں سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کو ملنے والی زرعی زمینوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے اسی طرح یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان دو ماہ میں نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا کوئی اجلاس نہ ہو سکا
۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف کو جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان ان دو ماہ میں ہونے والی ملاقاتوں کی تفصیلات بھی موجود ہے ان دو ماہ میں نواز شریف اور جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان تین ملاقاتیں ہوئیں ۔ سول ملٹری تعلقات کی اس جائزہ رپورٹ میں اعلیٰ عسکری قیادت کی دفاعی معاملات پر فعالیت کا بھی ذکر کیا گیا ہے ۔